Madarik-ut-Tanzil - Ibrahim : 15
وَ اسْتَفْتَحُوْا وَ خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ
وَاسْتَفْتَحُوْا : اور انہوں نے فتح مانگی وَخَابَ : اور نامراد ہوا كُلُّ : ہر جَبَّارٍ : سرکش عَنِيْدٍ : ضدی
اور پیغمبروں نے (خدا سے اپنی) فتح چاہی تو سرکش ضدی نامراد رہ گیا۔
فیصلہ مانگے تو فیصلہ نافذ کردیا جائے گا : 15: وَاسْتَفْتَحُوْا (اور انہوں نے دشمن پر فتح کی دعا کی) اللہ تعالیٰ سے اپنے دشمنوں کے خلاف مدد مانگی۔ اس کا عطف اوحی الیہم پر ہے۔ وَخَابَ کُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ (اور ناکام ہوا ہر ظالم سرکش) ہر متکبرو مغرور نامراد ہوا۔ عنیدؔ حق سے پہلو تہی اختیار کرنے والا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) کی مدد کی گئی اور وہ کامیاب ہوئے اور انہوں نے کامرانی حاصل کی اور ہر سرکش و مغرور رسوا ہوا اور وہ ان کے قوم والے لوگ تھے۔ نمبر 2۔ ایک قول یہ ہے کہ ضمیرکفار کی طرف راجع ہے۔ اب مطلب اس طرح ہے کہ کفار نے رسل کے خلاف فیصلہ طلب کیا یہ گمان کرتے ہوئے کہ وہ (کفار) حق پر اور ( نعوذ باللہ) انبیاء (علیہم السلام) باطل پر ہیں۔ چناچہ ہر سرکش ان میں سے رسوا ہوا اور خود فیصلہ طلب کرنے سے کامیاب نہ ہوا۔ (اللّٰھم ان کان ھذا ھو الحق من عندک فامطر علینا حجارۃ من السماء (الاٰیۃ)
Top