Madarik-ut-Tanzil - Ibrahim : 39
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ١ؕ اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ
اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے الَّذِيْ : وہ جو جس وَهَبَ لِيْ : بخشا مجھے عَلَي : پر۔ میں الْكِبَرِ : بڑھاپا اِسْمٰعِيْلَ : اسمعیل وَاِسْحٰقَ : اور اسحق اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب لَسَمِيْعُ : البتہ سننے والا الدُّعَآءِ : دعا
خدا کا شکر ہے جس نے مجھ کو بڑی عمر میں اسماعیل اور اسحاق بخشے۔ بیشک میرا پروردگار دعا سننے والا ہے۔
39: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ وَھَبَ لِیْ عَلَی الْکِبَرِ (تمام تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں جس نے بڑھاپے میں مجھے عطاء کیا) علیؔ مع کے معنی میں ہے اور یہ موضع حال میں ہے یعنی اس نے مجھے عطاء کیا اس حال میں کہ میں بوڑھا تھا اِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ (اسماعیل اور اسحاق) روایت میں ہے کہ جب اسماعیل ( علیہ السلام) کی پیدائش ہوئی تو اس وقت ابراہیم (علیہ السلام) کی عمر 99 ننانوے سال تھی۔ اور اسحاق ( علیہ السلام) کی پیدائش کے وقت 112 سال تھی روایت تفسیر میں ہے کہ اسماعیل ( علیہ السلام) کی پیدائش 64 سال کی عمر میں اور اسحاق ( علیہ السلام) کی پیدائش 90 سال کی عمر میں تھی۔ کبر ؔ بڑھاپے کا ذکر اس لئے کیا کیونکہ اس حالت میں لڑکا عطاء کیا جانے کا احسان اس سے بڑھ کر ہے کیونکہ ولادت سے مایوسی کی عمر یہی ہے اور مایوسی کے بعد اگر کامیابی میسر ہوجائے تو یہ بڑی عظیم الشان نعمت ہے۔ اور اس عمر میں ولادت ابراہیم (علیہ السلام) کیلئے ایک نشان نبوت تھا۔ اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآئِ (بیشک میرا رب ضرور دعائوں کو سننے والا ہے) دعائوں کو قبول کرنے والا۔ جیسے کہ کہتے ہیں : سمع الملک کلام فلان۔ جب وہ اسکی بات کو قبول کرے اور اسی سے سمع اللّٰہ لمن حمدہ ہے۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے بیٹامانگا جیسا کہ اس آیت میں ہے : رب ھب لی من الصالحین ] الصافات : 100[ پس انہوں نے بطور شکریہ نعمت کے یہ الفاظ کہے۔ سمع کی اضافت دعا کی طرف اضافت صفت الی المفعول کی قسم میں سے ہے اور اسکی اصل لسمیع الدعاء ہے۔ سیبویہ (رح) نے فعیلاً کا وزن من جملہ ان بنائوں میں درج کیا ہے جو مبالغہ کیلئے آتے اور فعل جیسا عمل کرتے ہیں جیسا کہ کہا جاتا ہے : ھذا رحیم اباہ۔ اس کا باپ بہت مہربان ہے۔
Top