Madarik-ut-Tanzil - Ibrahim : 42
وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ١ؕ۬ اِنَّمَا یُؤَخِّرُهُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْهِ الْاَبْصَارُۙ
وَلَا : اور نہ تَحْسَبَنَّ : تم ہرگز گمان کرنا اللّٰهَ : اللہ غَافِلًا : بیخبر عَمَّا : اس سے جو يَعْمَلُ : وہ کرتے ہیں الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنَّمَا : صرف يُؤَخِّرُهُمْ : انہیں مہلت دیتا ہے لِيَوْمٍ : اس دن تک تَشْخَصُ : کھلی رہ جائیں گی فِيْهِ : اس میں الْاَبْصَارُ : آنکھیں
اور (مومنو ! ) مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں خدا ان سے بیخبر ہے۔ وہ ان کو اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب کہ (دہشت کے سبب) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔
آپ انہیں ڈرائیں اللہ تعالیٰ ان کی حالت سے واقف ہے ‘ وہ انہیں سمجھ لے گا : 42: وَلَاتَحْسَبَنَّ اللّٰہَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ (تو ہرگز اللہ تعالیٰ کو بیخبر نہ سمجھ ان کاموں سے جو ظالم کرتے ہیں) اس میں مظلوم کو تسلی دی اور ظالم کو ڈرایا۔ اس میں خطاب دوسروں کو کیا گیا۔ اگر رسول مراد ہوں تو مراد اس سے آپ کو ثابت قدم کرنا ہے۔ اس بات پر کہ جس پر آپ قائم تھے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے باخبر ہے۔ جیسا کہ اس ارشاد میں ہے ولا تکونن من المشرکین ] الانعام : 14[ فلا تدع مع اللّٰہ الٰھا اٰخر ] الشعراء : 213[ جیسا کہ امر کی صورت میں اس آیت میں فرمایا۔ یٰایھا الذین اٰمنوا امنوا باللّٰہ ورسولہٖ ] النساء : 136[ اس سے مراد یہ اعلان کرنا تھا کہ اللہ تعالیٰ ظالموں کی کرتوتوں سے واقف ہے۔ اور ان کی کوئی چیز اس سے مخفی نہیں۔ وہ ان کے قلیل و کثیر پر سزا دیگا۔ یہ گویا بطور وعیدو تہدید فرمایا جیسا کہ اس آیت میں ہے واللہ بما تعملون علیم ] البقرہ : 283[ اِنَّمَا یُؤَخِّرُھُمْ (بیشک وہ ان کو مؤخر کررہا ہے) ان کی سزا کو مؤخر کررہا ہے۔ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْہِ الْاَبْصَارُ (ایسے دن میں جس میں آنکھیں پتھراجائیں گی) یعنی آنکھیں ہولناک منظر کی وجہ سے ایک جگہ قرار نہ پکڑ سکیں گی۔
Top