Madarik-ut-Tanzil - Ibrahim : 45
وَّ سَكَنْتُمْ فِیْ مَسٰكِنِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ تَبَیَّنَ لَكُمْ كَیْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَ ضَرَبْنَا لَكُمُ الْاَمْثَالَ
وَّسَكَنْتُمْ : اور تم رہے تھے فِيْ : میں مَسٰكِنِ : گھر (جمع) الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے ظَلَمُوْٓا : ظلم کیا تھا اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانوں پر وَتَبَيَّنَ : اور ظاہر ہوگیا لَكُمْ : تم پر كَيْفَ : کیسا فَعَلْنَا : ہم نے (سلوک) کیا بِهِمْ : ان سے وَضَرَبْنَا : اور ہم نے بیان کیں لَكُمُ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں
اور جو لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے تم ان کے مکانوں میں رہتے تھے اور تم پر ظاہر ہوچکا تھا کہ ہم نے ان لوگوں کے ساتھ کس طرح (کا معاملہ) کیا تھا اور تمہارے (سمجھانے) کیلئے مثالیں بھی بیان کردی تھیں۔
45: وَّ سَکَنْتُمْ فِیْ مَسٰکِنِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا اَنْفُسَھُمْ ( اور تم نے رہائش اختیار کی ان لوگوں کے مساکن میں جنہوں نے (کفر) کر کے اپنے اوپر ظلم کیا) کہا جاتا ہے سکن الدار، سکن فیھا اور یہی معنی یہاں ہیں۔ ظلموا انفسہم سے کفر کرنا مراد ہے کیونکہ السکنٰی سکون سے ہے اور وہ ٹھہرنے کو کہتے ہیں۔ اور اصل اس کو فی ؔ کے ساتھ متعدی بنایا گیا جیسا قرفی الدار واقام فیھا لیکن جب اس سے خاص سکون مراد لیا تو اس میں تصرف کردیا پس کہتے ہیں سکن الدار جیسا کہا جاتا ہے تَبَوَّاَھَا۔ ٹھکانہ بنایا سکونت اختیار کی۔ نمبر 2۔ یہ بھی درست ہے کہ سکنوا سکون سے ہو۔ انہوں نے قرار لیا اور ان میں مطمئن ہوگئے خوش دلی کے ساتھ حالانکہ وہ ان لوگوں کے راستہ پر چل دیے تھے جو ان سے قبل ظلم و فساد کرنے والے تھے۔ وہ ان دنوں کو یاد بھی نہ کرتے تھے جو گزشتہ اقوام کو عذاب کے دنوں میں پیش آیا۔ تاکہ وہ عبرت حاصل کرتے اور ڈرجاتے کہ ان کے ظلم کا انجام کتنا خطر ناک نکلا۔ وَتَبَیَّنَ لَکُمْ (اور ہم نے تمہارے سامنے واضح بیان کردیا) اطلاعات سے نمبر 2۔ مشاہدات سے۔ تبیّن کا فاعل مضمر ہے۔ اس پر کلام خود دلالت کر رہا ہے یعنی ان کا حال تمہارے سامنے خوب واضح ہوا۔ کَیْفَ (کس طرح) یہ فاعل نہیں ہے۔ کیونکہ استفہام میں اس کا ماقبل عمل نہیں کرتا۔ البتہ کیف محلًامنصوب ہے فَعَلْنَا بِہِمْ (ہم نے ان سے کیا کیا) کی وجہ سے ای اہلکناھم وانتقمنا منہم۔ وَضَرَبْنَا لَکُمُ الْاَمْثَالَ ( اور ہم نے تمہارے سامنے مثالیں بیان کیں) یعنی وہ حالات جو ان پر پیش آئے اور جس وجہ سے پیش آئے اور یہ حالات عجیب ہونے میں ہر ظالم کیلئے بیان کی جانیوالی امثلہ کی طرح ہے۔
Top