Madarik-ut-Tanzil - Ibrahim : 6
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهِ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ اَنْجٰىكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ وَ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْ١ؕ وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا مُوْسٰى : موسیٰ لِقَوْمِهِ : اپنی قوم کو اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ : اپنے اوپر اِذْ اَنْجٰىكُمْ : جب اس نے نجات دی تمہیں مِّنْ : سے اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون کی قوم يَسُوْمُوْنَكُمْ : وہ تمہیں پہنچاتے تھے سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برا عذاب وَيُذَبِّحُوْنَ : اور ذبح کرتے تھے اَبْنَآءَكُمْ : تمہارے بیٹے وَيَسْتَحْيُوْنَ : اور زندہ چھوڑتے تھے نِسَآءَكُمْ : تمہاری عورتیں وَفِيْ : اور میں ذٰلِكُمْ : اس بَلَآءٌ : آزمائش مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب عَظِيْمٌ : بڑی
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا نے جو تم پر مہربانیاں کی ہیں ان کو یاد کرو جبکہ تم کو فرعون کی قوم (کے ہاتھ) سے مخلصی دی۔ وہ لوگ تمہیں بڑے عذاب دیتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو مار ڈالتے تھے اور عورت ذات یعنی تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے۔ اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی۔
6: وَاِذْقَالَ مُوْسٰی لِقَوْمِہِ اذْکُرُوْانِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ اَنْجٰکُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَکُمْ سُوْئَ الْعَذَابِ (اور جب کہا موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو تم اللہ تعالیٰ کے انعامات کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیے جب اس نے تم کو آل فرعون سے نجات دی۔ وہ تمہیں سخت عذاب دیتا تھا) اذؔ ظرف ہے نعمت کیلئے جو کہ بمعنی انعام ہے۔ یعنی اس کا انعام تم پر اس وقت میں ہوا۔ نمبر 2۔ نعمۃ اللہ سے بدل الا شتمال ہے ای اذکروا وقت انجائکم (اپنے نجات دیئے جانے کے وقت کو یاد کرو) وَیُذَبِّحُوْنَ اَبْنَائَ کُمْ (اور وہ ذبح کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو) نکتہ : البقرۃ الاٰیۃ : 49 میں یذبحون اور اعراف الاٰیۃ : 141 میں یقتلون بغیر وائو لائے جبکہ یہاں وائو کے ساتھ ہے۔ حاصل اس کا یہ ہے کہ ذبح ابناء کو جب عذاب کی تفسیر اور بیان بنایا تو وائو کو ذکر نہیں کیا۔ اور جہاں وائو کو ذکر کیا تو وہاں جنسِ عذاب میں ایک اضافہ ذبح ابناء کا کیا گویا یہ عذاب کی الگ قسم ہے۔ وَیَسْتَحْیُوْنَ نِسَآ ئَ کُمْ وَفِیْ ذٰلِکُمْ بَلَآ ئٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ عَظِیْمٌ (وہ زندہ چھوڑتے تمہاری عورتوں کو اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی) اس میں عذاب کی طرف اشارہ ہے۔ اور البلاءؔ سے مشقت مراد ہے۔ نمبر 2۔ نجات کی طرف اشارہ ہو تو بلاء سے نعمت مراد ہے۔ جیسا اس آیت میں ونبلوکم بالشروا لخیر فتنۃ۔ ] الانبیاء : 35[
Top