Madarik-ut-Tanzil - Ibrahim : 7
وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَئِنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ
وَاِذْ تَاَذَّنَ : اور جب آگاہ کیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب لَئِنْ : البتہ اگر شَكَرْتُمْ : تم شکر کرو گے لَاَزِيْدَنَّكُمْ : میں ضرور تمہیں اور زیادہ دوں گا وَلَئِنْ : اور البتہ اگر كَفَرْتُمْ : تم نے ناشکری کی اِنَّ : بیشک عَذَابِيْ : میرا عذاب لَشَدِيْدٌ : بڑا سخت
اور جب تمہارے پروردگار نے (تم کو) آگاہ کیا کہ اگر شکر کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دونگا اور اگر ناشکری کرو گے تو (یاد رکھو کے) میرا عذاب (بھی) سخت ہے۔
7: وَاِذْتَاَذَّنَ رَبُّکُمْ (جب تمہارے رب نے اطلاع دے دی) اعلان کردیا تأذن اور اٰذن توعّد واوعد کی طرح ہے۔ تفعل میں جو معنی میں اضافہ ہے وہ افعل میں نہیں ہے۔ گویا اس طرح کہا گیا واذاٰذن ربکم ایذانًابلیغًا تنتفی عندہ الشکوک والشبہ جب تمہارے رب نے کامل اعلان کیا جس سے شکوک و شہبات رفو ہوگئے اور وہ انہی میں سے ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو ارشادات فرمائے۔ نحو : نعمۃ اللّٰہ علیکم پر عطف کی وجہ سے یہ منصوب ہے گویا اسطرح فرمایا واذ قال موسیٰ لقومہ اذکروا نعمۃ اللّٰہ علیکم واذکروا حین تاذن ربکممطلب یہ ہے جب تمہارے رب نے اطلاع دیتے ہوئے فرمایا لَئِنْ شَکَرْتُمْ (اگر تم شکر کرو گے) اے بنی اسرائیل جو ہم نے تمہیں نجات کی نعمت دی ہے۔ لَاَ زِیْدَ نَّکُمْ (نعمت میں تمہارے لئے ضرور اضافہ کریں گے) نعمت پر نعمت دیں گے۔ شکر ؔ موجود کو قابو رکھنا اور مفقود کی تلاش میں رہنا۔ کہا جاتا ہے جب تم نعمت میں شکر کا نغمہ سنو تو اور نعمت کی تیاری کرو۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا لئن شکر تم بالجدّ فی الطاعۃ لازیدنکم بالجدّ فی المثوبۃ۔ اگر تم اطاعت کی صورت میں شکرادا کروگے تو میں ثواب کی صورت میں مزید اضافہ کروں گا۔ وَلَئِنْ کَفَرْتُمْ (اور اگر تم نے ناشکری کی) اس نعمت کی جو میں نے تم پر کی اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ (بیشک میرا عذاب بڑا سخت ہے) اس کیلئے جو میری نعمت کی ناشکری کرے۔ دنیا میں تو سلب ِنعمت کا عذاب اور آخرت میں مسلسل ناراضگی اور سزا۔
Top