Madarik-ut-Tanzil - Al-Hijr : 19
وَ الْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا وَ اَلْقَیْنَا فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْزُوْنٍ
وَالْاَرْضَ : اور زمین مَدَدْنٰهَا : ہم نے اس کو پھیلا دیا وَاَلْقَيْنَا : اور ہم نے رکھے فِيْهَا : اس میں (پر) رَوَاسِيَ : پہاڑ وَاَنْۢبَتْنَا : اور ہم نے اگائی فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر شئے مَّوْزُوْنٍ : موزوں
اور زمین کو بھی ہم ہی نے پھیلایا اور اس پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے اور اس میں ہر ایک سنجیدہ چیز اگائی۔
زمین بچھا کر اس میں پہاڑ گاڑ دیئے : 19: وَالْاَرْضَ مَدَدْنٰھَا ( اور ہم نے زمین کو بچھایا) کعبہ کے نیچے سے اس کو پھیلایا۔ جمہور علماء کا مسلک یہ ہے کہ پانی پر اس کو کھینچ کر دراز کردیا۔ وَاَلْقَیْنَا فِیْھَا رَوَاسِیَ ( اور ہم نے اس میں پہاڑ ڈال دیے) یعنی زمین میں۔ قائم رہنے والے پہاڑ وَاَنْچبَتْنَا فِیْھَا مِنْ کُلِّ شَیْئٍ مَّوْزُوْنٍ (اور اس میں پیدا کی ہر چیز مناسب) میزان حکمت سے وزن کر کے اور ایسی مقدار سے اندازہ کیا جو اس کا تقاضا تھا جس میں زیادتی و کمی نہ پائی جاتی تھی۔ نمبر 2۔ موزون کا مطلب یہ ہے کہ ہر چیز کا وزن اور مقدار مقرر ہے جو منفعت و نعمت کے سلسلہ میں طے شدہ ہے۔ نمبر 3۔ جنکا وزن کیا جاتا ہے مثلاً زعفران، سونا، چاندی، تانبہ، لوہا وغیرہ۔ سوال : وزن کو کیوں خاص کیا ؟ جواب : وزن کو اس لئے خاص کیا کیونکہ کیل کی انتہاء وزن پر ہوتی ہے۔
Top