Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 113
وَ لَقَدْ جَآءَهُمْ رَسُوْلٌ مِّنْهُمْ فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ جَآءَهُمْ : بیشک ان کے پاس آیا رَسُوْلٌ : ایک رسول مِّنْهُمْ : ان میں سے فَكَذَّبُوْهُ : سو انہوں نے اسے جھٹلایا فَاَخَذَهُمُ : تو انہیں آپکڑا الْعَذَابُ : عذاب وَهُمْ : اور وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور ان کے پاس انہی میں سے ایک پیغمبر آیا تو انہوں نے اس کو جھٹلا سو ان کو عذاب نے آپکڑا اور وہ ظالم تھے۔
113: وَلَقَدْ جَآ ئَ ھُمْ رَسُوْلٌ مِّنْھُمْ (تحقیق ان کے پاس انہی میں سے ایک عظیم الشان رسول آئے) اس رسول سے یہاں حضرت محمد ﷺ مراد ہیں۔ فَکَذَّبُوْہُ فَاَخَذَ ھُمُ الْعَذَابُ وَھُمْ ظٰلِمُوْنَ (پس انہوں نے اس کو جھٹلایا پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو عذاب میں پکڑ لیا۔ اس حال میں کہ وہ ظالم تھے) اس حالت میں کہ وہ اپنے کو ظلم سے ملوث کرنے والے تھے۔ مفسرین رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ بدر کے دن قتل بالسیف سے جو عذاب دیا گیا وہ مراد ہے۔
Top