Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 114
فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا١۪ وَّ اشْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
فَكُلُوْا : پس تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ اللّٰهُ : تمہیں دیا اللہ نے حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : پاک وَّاشْكُرُوْا : اور شکر کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو اِيَّاهُ : صرف اس کی تَعْبُدُوْنَ : تم عبادت کرتے ہو
پس خدا نے جو تم کو حلال طیب رزق دیا ہے اسے کھاؤ اور اللہ کی نعمتوں کا شکر کرو اگر اسی کی عبادت کرتے ہو۔
حلال و طیب کھائو : 114: روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اہل مکہ کی طرف قحط کے سالوں میں غلہ بھیجا جو ان میں تقسیم کردیا گیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ فَکُلُوْا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ (پس تم کھائو اس کو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں رزق دیا ہے) حضرت محمد ﷺ کے دست اقدس سے حَلٰلاً طَیِّبًا (حلال و پاکیزہ) اس کے بدلے جو تم حرام و خبیث کھاتے تھے۔ مثلاً لوٹ کے اموال ‘ غصب کی آمدنیاں، برے ذرائع سے حاصل شدہ محاصل وَّاشْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ (اور اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکریہ ادا کرو اگر تم اسی ہی کی عبادت کرنے والے ہو) یہاں تعبد ون تطیعون کے معنی میں ہے۔ نمبر 2۔ اگر تمہارا گمان صحیح ہے۔ کہ الہہ کی عبادت، اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے اور وہ تمہیں اللہ تعالیٰ سے سفارش کر کے بچا لیں گے۔
Top