Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 121
شَاكِرًا لِّاَنْعُمِهٖ١ؕ اِجْتَبٰىهُ وَ هَدٰىهُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
شَاكِرًا : شکر گزار لِّاَنْعُمِهٖ : اس کی نعمتوں کے لیے اِجْتَبٰىهُ : اس نے اسے چن لیا وَ هَدٰىهُ : اور اس کی رہنمائی کی اِلٰى : طرف صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی راہ
اس کی نعمتوں کے شکر گزار تھے۔ خدا نے ان کو برگزیدہ کیا تھا اور (اپنی) سیدھی راہ پر چلایا تھا۔
121: شَاکِرًا لِّاَ نْعُمِہٖ (وہ اس کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرنے والے تھے) روایت میں ہے کہ وہ مہمان کے ساتھ صبح کا کھانا تناول کرتے۔ ایک دن ان کو مہمان نہ ملا تو اچانک انہوں نے ملائکہ کو صورت انسانی میں دیکھا۔ آپ نے ان کو کھانے کی دعوت دی۔ انہوں نے یہ بات باور کرائی کہ انہیں جذام ہے۔ تو ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا تمہارے لئے کھانا کھانا ضروری ہے۔ تاکہ اللہ تعالیٰ کا اس بات پر میں شکریہ ادا کروں کہ اس نے مجھے بچا یا اور تمہیں ابتلاء میں ڈالا۔ اِجْتَبٰہُ (ان کو چن لیا) خاص کیا اور نبوت کیلئے چنا۔ وَ ھَدٰہُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ (اور ان کو صراط مستقیم کی طرف راہنمائی کردی) صراط مستقیم سے ملت اسلام مراد ہے۔
Top