Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 2
یُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِكَةَ بِالرُّوْحِ مِنْ اَمْرِهٖ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖۤ اَنْ اَنْذِرُوْۤا اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاتَّقُوْنِ
يُنَزِّلُ : وہ نازل کرتا ہے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے بِالرُّوْحِ : وحی کے ساتھ مِنْ : سے اَمْرِهٖ : اپنے حکم عَلٰي : پر مَنْ يَّشَآءُ : جسے چاہتا ہے مِنْ : سے عِبَادِهٖٓ : اپنے بندے اَنْ : کہ اَنْذِرُوْٓا : تم ڈراؤ اَنَّهٗ : کہ وہ لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّآ : سوائے اَنَا : میرے فَاتَّقُوْنِ : پس مجھ سے ڈرو
وہی فرشتوں کو پیغام دیکر اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس کے پاس چاہتا ہے بھیجتا ہے۔ کہ (لوگوں کو) بتادو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو مجھی سے ڈرو۔
وحی ٔ نبوت اللہ کا عطیہ ہے : 2: یُنَزِّلُ الْمَلٰٓپکَۃَ (وہ فرشتوں کو اتارتا ہے) قراءت : مکی اور ابو عمرو نے تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے۔ بِالرُّوْحِ (روح کے ساتھ) یعنی وحی کے ساتھ نمبر 2۔ قرآن کے ساتھ۔ کیونکہ دونوں میں سے ہر ایک دین میں اس طرح ہے جیسے جسم میں روح۔ نمبر 2۔ وہ جہالت سے مردہ دلوں کو زندہ کرتا ہے۔ مِنْ اَمْرِہٖ عَلٰی مَنْ یَّشَآ ئُ مِنْ عِبَادِہٖٓ اَنْ اَنْذِرُوْا (اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے کہ تم خبردار کردو ! ) انؔ مفسرہ ہے کیونکہ فرشتوں کا وحی کے ساتھ اتار نا اس میں قول کا معنی پایا جاتا ہے اور انذروا انہ لا الہ الا انا کا معنی یہ ہے : اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنَا (کہ میرے سوا کوئی لائق عبادت نہیں) ۔ انذروا۔ یہ نذرت بکذا سے لیا گیا جبکہ تم اس کو جان لو۔ پس مطلب اس طرح ہوا۔ اعلموا الناس قولی لا الٰہ الا انا تم لوگوں کو میری بات لا الٰہ الا انا بتلا دو ۔ فَاتَّقُوْنِ (پس وہ مجھ ہی سے ڈریں) قراءت : یعقوب نے یاء سے پڑھا ہے۔
Top