Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 40
اِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَیْءٍ اِذَاۤ اَرَدْنٰهُ اَنْ نَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ۠   ۧ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں قَوْلُنَا : ہمارا فرمانا لِشَيْءٍ : کسی چیز کو اِذَآ اَرَدْنٰهُ : جب ہم اس کا ارادہ کریں اَنْ نَّقُوْلَ : کہ ہم کہتے ہیں لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتا ہے
جب ہم کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو ہمارے بات یہی ہے کہ اس کو کہہ دیتے ہیں کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے۔
قدرتِ عامہ : 40: اِنَّمَا قَوْلُنَالِشَیْئٍ اِذَآ اَرَدْنٰہُ اَنْ نَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ (ہم جب کسی چیز کو پیدا کرنا چاہتے ہیں تو اس سے ہمارا اتنا کہنا کافی ہوتا ہے کہ ہوجا پس وہ فوراً ہوجاتی ہے) یعنی وہ ہوجاتی ہے ای فھو یکون قراءت : شامی اور علی نے نصب سے پڑھا۔ اس طور پر کہ یہ کنؔ کا جواب ہے قولناؔ مبتدا اور ان نقول اس کی خبر ہے۔ اور کن فیکون میں کان تامہ ہے جو کہ وجود اور حدوث کے معنی میں ہے۔ یعنی جب ہم کسی چیز کو وجود دینا چاہتے ہیں تو ہم اس کو اتنا کہتے ہیں کہ وجود میں آ۔ تو وہ بلا توقف وجود میں آجاتی ہے۔ یہ درحقیقت سرعت ایجاد کی تعبیر ہے اور وضاحت ہے کہ کوئی مراد اس پر ممتنع نہیں اور اس مراد کا وجود بلا توقف ہوتا ہے جبکہ وہ اسکا ارادہ فرما لے۔ جس طرح آمر جب فرما نبردار مامور کو کسی بات کا حکم دے تو وہ فوراً حکم بجا لاتا ہے ( اور یہ بھی بات سمجھانے کیلئے ہے) ورنہ اس جگہ کوئی نہیں ( بس جب وہ کسی چیز کا ارادہ فرما لیتے ہیں تو وہ اسی لمحہ وجود میں آجاتی ہے) اب مطلب یہ ہے کہ ہر مقدور کی ایجاد اللہ تعالیٰ کیلئے جب اسقدر آسان ہے تو وہ بعث اس کیلئے کس طرح مشکل ہے جو من جملہ مقدورات میں سے ہے۔
Top