Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 49
وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ مِنْ دَآبَّةٍ وَّ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ هُمْ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے يَسْجُدُ : سجدہ کرتا ہے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مِنْ : سے دَآبَّةٍ : جاندار وَّالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَهُمْ : اور وہ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ : تکبر نہیں کرتے
اور تمام جاندار جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہیں سب خدا کے آگے سجدہ کرتے ہیں اور فرشتے بھی۔ اور وہ ذرا غرور نہیں کرتے۔
آسمان و زمین کی مخلوقات اطاعت سے سر نہیں اٹھاتیں : 49: وَلِلّٰہِ یَسْجُدُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ مِنْ دَآبَّۃٍ (اور اللہ تعالیٰ ہی کی مطیع ہیں جتنی چیزیں آسمانوں میں ہیں اور جو چیزیں چلنے والی ہیں زمین میں) من دابۃؔ یہ مافی السمٰوٰت ومافی الارض تمام کا بیان ہے۔ کہ آسمانوں میں بھی ایسی مخلوق ہے۔ جو اس میں چلتی ہے۔ جیسا کہ زمین میں انسان چلتے ہیں۔ نمبر 2۔ یا ما فی الارض کا صرف بیان ہے۔ اور ماؔ فی السٰموات سے آسمانوں کے ملائکہ مراد ہیں اور وَّالْمَلٰٓپکَۃُ ( اور فرشتے) ملائکہ سے حفظہ مراد ہیں۔ نمبر 2۔ سجود مکلفین سے مراد ان کی اطا عت و عبادت مراد ہے اور دوسروں کے سجدہ سے مراد اللہ تعالیٰ کے ارادہ کی اطاعت ہے۔ اور الانقیادؔ کا لفظ دونوں کو شامل ہے۔ اسی لئے دونوں کیلئے ایک ہی تعبیر لائی گئی۔ ماؔ لایا گیا جو کہ عقلاء وغیرہ سب کو شامل ہے اگر منؔ لاتے تو صرف عقلاء ہی شمارہوتے۔ وَھُمْ لَا یَسْتَکْبِرُوْنَ (اور وہ تکبر نہیں کرتے) ۔
Top