Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 5
وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَا١ۚ لَكُمْ فِیْهَا دِفْءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ۪
وَالْاَنْعَامَ : اور چوپائے خَلَقَهَا : اس نے ان کو پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : ان میں دِفْءٌ : گرم سامان وَّمَنَافِعُ : اور فائدے (جمع) وَمِنْهَا : ان میں سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو
اور چارپایوں کو بھی اسی نے پیدا کیا۔ ان میں تمہارے لئے جڑاول اور بہت سے فائدے ہیں اور ان میں سے بعض کو کھاتے بھی ہو۔
بیشمار انعامات میں چوپائوں کا تذکرہ : 5: وَالْاَنْعَامَ خَلَقَھَا لَکُمْ (اور چوپائے کہ ان کو اس نے تمہارے لئے پیدا کیا) انعام سے وہ آٹھ اقسام مراد ہیں اور اکثر اس کا اطلاق اونٹ پر ہوتا ہے۔ نحو : فعل مضمر کی وجہ سے منصوب ہے۔ ظاہر کلام اس کی وضاحت کررہا ہے۔ جیسا کہ اس آیت میں والقمر قدرنٰہ منازل ] یٰسین : 39[ نمبر 2۔ الانسان پر عطف کی وجہ سے منصوب ہے ای خلق الانسان والا نعام پھر فرمایا : خلقھا لکم کہ اے جنس انسان ! ہم نے تمہارے لئے چوپائے بنائے۔ فِیْھَا دِفْئٌ (ان میں تمہارے لئے سردی رو کنے کا سامان ہے) دفء ٌ اس چیز کو کہتے ہیں جس سے سردی دور کی جائے خواہ وہ لباس اون، بال ‘ پشم سے بنا ہو۔ وَّ مَنَافِعُ (اور اس میں فوائد ہیں) اس میں ان کی نسل کشی اور دودھ وغیرہ حاصل کرنا ہے۔ وَمِنْہَا تَاْکُلُوْنَ (اور ان میں سے بعض کا گوشت تم کھاتے ہو) ۔ نحو : ظرف کو مقدم کر کے خصوصیت کو ظاہر کرنا مقصود ہے۔ اور بعض اوقات دوسرے بھی کھائے جاتے ہیں۔ کیونکہ ان میں گوشت وہ چیز ہے جس پر لوگوں کی معیشت کا دارومدار ہے۔ ان کے علاوہ جن کا گوشت کھایا جاتا ہے مثلاً مرغی، بطخ ‘ جنگل اور دریاکا شکار وہ قلیل ہونے کی وجہ سے کسی شمار و قطار میں نہیں بلکہ فروٹ کے درجہ میں ہے۔
Top