Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 78
وَ اللّٰهُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَیْئًا١ۙ وَّ جَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْئِدَةَ١ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَاللّٰهُ : اور اللہ اَخْرَجَكُمْ : تمہیں نکالا مِّنْ : سے بُطُوْنِ : پیٹ (جمع) اُمَّهٰتِكُمْ : تمہاری مائیں لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہ جانتے تھے شَيْئًا : کچھ بھی وَّجَعَلَ : اور اس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے السَّمْعَ : کان وَالْاَبْصَارَ : اور آنکھیں وَالْاَفْئِدَةَ : اور دل (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : تم شکر ادا کرو
اور خدا ہی نے تم کو تمہاری ماؤں کے شکم سے پیدا کیا کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے۔ اور اس نے تم کو کان اور انکھیں اور دل (اور انکے علاوہ اور) اعضا بخشے تاکہ تم شکر کرو۔
نمونہ ہائے قدرت آیت نمبر 81 تک : 78: وَاللّٰہُ اَخْرَجَکُمْ مِّنْ 0 بُطُوْنِ اُمَّھٰتِکُمْ (اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہاری مائوں کے پیٹ سے نکالا) نحو : قراءت : علی نے اِمَّھَا تِکُمْ پڑھا۔ الف کا کسرہ نون کی اتباع میں اور میم کا فتحہ۔ اور حمزہ نے دونوں میں کسرہ پڑھا اِمِہات میں ھاء کو تاکید کیلئے بڑھایا گیا۔ جیسا کہ اِرَاق میں اِھْرَاق کہتے ہیں البتہ واحد میں ھاء کا اضافہ خلاف قاعدہ ہے۔ لَاتَعْلَمُوْنَ شَیْئًا (تم کچھ نہ جانتے تھے) نحو : یہ حال ہے یعنی تم اس منعم کا حکم کچھ بھی جاننے والے نہ تھے جس نے تمہیں مائوں کے پیٹ میں پیدا کیا۔ وَّ جَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْئِدَۃَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ (اور تمہارے لئے کان، آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو۔ ) یعنی ان چیزوں کو تمہارے جسم میں اس لئے جوڑا ہے تاکہ جہالت کے ازالہ کا ذریعہ بن جائے۔ جس جہالت کے ساتھ تم پیدا ہوئے۔ اور ان آلات سے علم اور عمل جو منعم کا شکریہ اور اس کی عبادت اور اس کے حقوق کی ادائیگی کرسکو۔ الافئدۃ فؤاد، کی جمع ہے جیسے اغربہ غراب کی جمع ہے یہ جمع قلت ہے جو کہ جمع کثرت کے قائم مقام استعمال ہوتی ہے۔ کیونکہ اس کے علاوہ میں یہ اہل لغت سے سننے میں نہیں آئی۔
Top