Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 41
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِیَذَّكَّرُوْا١ؕ وَ مَا یَزِیْدُهُمْ اِلَّا نُفُوْرًا
وَ : لَقَدْ صَرَّفْنَا : البتہ ہم نے طرح طرح سے بیان کیا فِيْ : میں هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لِيَذَّكَّرُوْا : تاکہ وہ نصیحت پکڑیں وَمَا : اور نہیں يَزِيْدُهُمْ : بڑھتی ان کو اِلَّا : مگر نُفُوْرًا : نفرت
اور ہم نے اس قرآن میں طرح طرح کی باتیں بیان کی ہیں تاکہ لوگ نصیحت پکڑیں مگر وہ اس سے اور بدک جاتے ہیں۔
نصیحت کے باوجود نفرت میں اضافہ : 41: وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ ھٰذَاالْقُرْٰانِ (بلاشبہ ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے بیان کیا ہے) قرآن سے یہاں جو اس وقت تک اتارا گیا۔ مطلب یہ ہے ہم نے اس کو بار بار بیان کیا یعنی اس معنی کو قرآن کے کئی مقام پر لائے اور ضمیر کو چھوڑ دیا کیونکہ وہ جانا پہچانا مضمون ہے۔ لِیَذَّکَّرُوْا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ قراءت : حمزہ اور علی نے اس کو تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے۔ یعنی ہم نے اس کو بار بار دھرایا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ وَمَایَزِیْدُ ھُمْ اِلَّا نُفُوْرًا (مگر ان کی نفرت ہی بڑھتی چلی گئی) یعنی حق سے۔ حضرت سفیان ثوری جب اس آیت کو پڑہتے تو کہتے اے اللہ ! میرے خشوع و خضوع میں اس چیز نے اضافہ کردیا جس نے تیرے دشمن کی نفرت کو بڑھا دیا۔
Top