Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 101
اِ۟لَّذِیْنَ كَانَتْ اَعْیُنُهُمْ فِیْ غِطَآءٍ عَنْ ذِكْرِیْ وَ كَانُوْا لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَمْعًا۠   ۧ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ كَانَتْ : تھیں اَعْيُنُهُمْ : ان کی آنکھیں فِيْ غِطَآءٍ : پردہ میں عَنْ : سے ذِكْرِيْ : میرا ذکر وَكَانُوْا : اور وہ تھے لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : نہ طاقت رکھتے سَمْعًا : سننا
جن کی آنکھیں میری یاد سے پردے میں تھیں اور وہ سننے کی طاقت نہیں رکھتے تھے
101: اَلَّذِیْنَ کَانَتْ اَعْیُنُھُمْ فِیْ غِطَآ ئٍ عَنْ ذِکْرِیْ (وہ لوگ جن کی آنکھوں پر میری یاد کی طرف سے پردہ پڑا ہوا تھا) نمبر 1۔ میری وہ آیات جن کو دیکھا جاسکتا ہے۔ ان کے لئے ان کی آنکھوں پر پردہ پڑا تھا۔ نمبر 2۔ قرآن کہ اس کا تذکرہ تعظیم سے کرتے نمبر 3۔ قرآن کے متعلق کہ وہ اس کے معانی پر غور کرتے۔ وَکَانُوْا لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَمْعًا (وہ سننے کی طاقت نہ رکھتے تھے) یعنی وہ بہرے تھے۔ یہ الفاظ اصمؔ کی بجائے زیادہ بلیغ ہیں کیونکہ بہرے کو زور سے آواز دیں تو وہ سن پاتا ہے۔ اور یہ لوگ تو اس طرح تھے کہ گویا ان کے کان بہرے کردیئے گئے ان میں سرے سے سننے کی قوت مفقود ہوچکی۔
Top