Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 70
قَالَ فَاِنِ اتَّبَعْتَنِیْ فَلَا تَسْئَلْنِیْ عَنْ شَیْءٍ حَتّٰۤى اُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا فَاِنِ : پس اگر اتَّبَعْتَنِيْ : تجھے میرے ساتھ چلنا ہے فَلَا تَسْئَلْنِيْ : تو مجھ سے نہ پوچھنا عَنْ : سے۔ متعلق شَيْءٍ : کسی چیز حَتّٰى : یہانتک کہ اُحْدِثَ : میں بیان کروں لَكَ : تجھ سے مِنْهُ : اس کا ذِكْرًا : ذکر
(خضر نے) کہا اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو (شرط یہ ہے کہ) مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر تم سے نہ کروں
شرط خضری : 70: قَالَ فَاِنِ اتَّبَعْتَنِیْ فَـلَا تَسْئَلْنِیْ عَنْ شَیْئٍ حَتّٰی اُحْدِثَ لَکَ مِنْہُ ذِکْرًا (خضر (علیہ السلام) نے کہا اگر آپ میرے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو مجھ سے کسی بات کے متعلق اس وقت تک نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کے متعلق ابتداء ً ذکر نہ کروں) قراءت : فَـلَا تَسْئَلْنِیْ اس میں مدنی اور شامی نے لام کا فتحہ اور نون مشدد پڑھا ہے۔ اور دیگر قراء نے لام کا سکون اور نون کو تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے اور یا نسب کے نزدیک قائم رہے گی عن شیء کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے میرے ساتھ چلنے کی شرط یہ ہے کہ جب تم میری طرف سے کوئی انوکھی چیز دیکھو اور تم جانتے ہو کہ وہ صحیح ہے البتہ اس کے صحیح ہونے کی وجہ مخفی ہے۔ اور تم نے اس چیز کو اپنے دل میں اوپرا خیال کیا ہے۔ تو تم اس چیز کے متعلق سوال میں مجھ سے ابتدا نہ کرو اور نہ اس کے بارے میں میری طرف رجوع کرو جب تک کہ میں اس کو تمہارے سامنے نہ کھول دوں یہ درحقیقت عالم کے سامنے متعلم کا ادب ہے اور متبوع کیلئے تابع کا لحاظ ہے۔
Top