Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 73
قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِیْ بِمَا نَسِیْتُ وَ لَا تُرْهِقْنِیْ مِنْ اَمْرِیْ عُسْرًا
قَالَ : اس نے کہا لَا تُؤَاخِذْنِيْ : آپ میرا مواخذہ نہ کریں بِمَا : اس پر جو نَسِيْتُ : میں بھول گیا وَلَا تُرْهِقْنِيْ : اور مجھ پر نہ ڈالیں مِنْ : سے اَمْرِيْ : میرا معاملہ عُسْرًا : مشکل
(موسی نے) کہا کہ جو بھول مجھ سے ہوئی اس پر مواخذہ نہ کیجئے اور میرے معاملہ میں مجھ پر مشکل نہ ڈالئے
یہ بھول ہوئی اس پر مؤاخذہ نہ ہوگا : 73: قَالَ لَا تُؤَا خِذْنِیْ بِمَا نَسِیْتُ (کہا آپ اس پر مجھ سے مواخذہ نہ کریں جو میں بھول گیا تھا) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے دیکھا کہ پھٹی ہوئی جگہ سے پانی داخل نہیں ہورہا ہے تو کشتی سے باہر نہیں نکل بھاگے۔ مانسیت کا معنی الذی نسیتہٗ وہ جس کو میں بھول گیا یا وہ چیز جس کو میں بھول گیا یا میرے نسیان کے سبب۔ ان کی مراد اس سے وصیت کا بھولنا تھا اور بھولنے والے پر مؤاخذہ نہیں ہے یا پھر نسیان سے ترک مراد ہے۔ اس صورت میں معنی یہ ہوگا کہ آپ کی نصیحت کو پہلی مرتبہ چھوڑنے پر مجھ سے آپ مؤاخذہ نہ کریں۔ وَ لَا تُرْھِقْنِیْ مِنْ اَمْرِیْ عُسْرًا (اور میرے اس معاملہ میں تنگی مت پیدا کریں) رھقہ اس وقت بولتے ہیں جب کسی چیز کو ڈھانپے یعنی میرے معاملے میں مجھے تنگی سے مت ڈھانپیں اور یہی ان کی اتباع ہے اور اپنی پیروی کو مجھ پر مشکل نہ کیجئے اور چشم پوشی کر کے اور مناقشہ (اعتراض) چھوڑ کر آسانی پیدا کیجئے۔
Top