Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 80
وَ اَمَّا الْغُلٰمُ فَكَانَ اَبَوٰهُ مُؤْمِنَیْنِ فَخَشِیْنَاۤ اَنْ یُّرْهِقَهُمَا طُغْیَانًا وَّ كُفْرًاۚ
وَاَمَّا : اور رہا الْغُلٰمُ : لڑکا فَكَانَ : تو تھے اَبَوٰهُ : اس کے ماں باپ مُؤْمِنَيْنِ : دونوں مومن فَخَشِيْنَآ : سو ہمیں اندیشہ ہوا اَنْ يُّرْهِقَهُمَا : کہ انہی پھنسا دے طُغْيَانًا : سرکشی میں وَّكُفْرًا : اور کفر میں
اور وہ جو لڑکا تھا اس کے ماں باپ دونوں مومن تھے ہمیں اندیشہ ہوا کہ وہ (بڑا ہو کر بد کردار ہوگا کہیں) ان کو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دے
80: وَاَمَّا الْغُلٰمُ فَکَانَ اَبَوٰہُ مُؤْمِنَیْنِ فَخَشِیْنَآ اَنْ یُّرْھِقَھُمَا طُغْیَانًا وَّ کُفْرًا (اور رہا وہ لڑکا تو اس کے ماں باپ ایمان دار تھے ہم کو اندیشہ ہوا کہ یہ ان پر سرکشی اور کفر کا اثرڈال دے) ہمیں خطرہ ہوا کہ وہ مومن والدین کو سرکشی سے ڈھانپ لے اور ان کی نافرمانی کر کے ان کے انعامات کا منکر ہوجائے۔ اور ان سے بدسلوکی کرے جس سے ان کو شر اور مصیبت پہنچے۔ نمبر 2۔ اپنی بیماری ان تک منتقل کر دے۔ نمبر 3۔ اپنی گمراہی سے ان کو گمراہی میں ڈال دے جس سے وہ مرتد ہوجائیں۔ یہ خضر (علیہ السلام) کا کلام ہے خضر کو اس بچے کی طرف سے یہ خطرہ محسوس ہوا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق ان کو علم دیا اور اس کے پوشیدہ معاملے کی اطلاع دی اور اگر اس کو قول باری تعالیٰ قراردیا جائے تو خشینا علمنا کے معنی میں ہے ہم نے جانا کہ اگر یہ زندہ رہا تو اپنے والدین کے کفر کا سبب بن جائے گا۔
Top