Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 92
ثُمَّ اَتْبَعَ سَبَبًا
ثُمَّ : پھر اَتْبَعَ : وہ پیچھے پڑا سَبَبًا : ایک سامان
پھر اس نے ایک اور سامان کیا
تیسرا سفر بجانب شمال اور اس کے احوال : 92، 93: ثُمَّ اَتْبَعَ سَبَبًاحَتّٰی اِذَا بَلَغَ بَیْنَ السَّدَّیْنِ (پھر وہ اسباب کے پیچھے لگا یہاں تک کہ وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا) سَدَّیْن سے دو پہاڑ مراد ہیں۔ یہ وہ دو پہاڑ ہیں جن کے درمیان سَدِّ ذوالقرنین ہے۔ قراءت : مکی، ابو عمرو اور حفص نے السَّدِیْن سَدًا پڑھا ہے۔ جبکہ حمزہ، علی نے السدین سُدًا پڑھا ہے۔ دیگر قراء نے دونوں ضموں کے ساتھ پڑھا ہے۔ بعض نے کہا جو خلقۃً مسدود ہو وہ مضموم ہوتا ہے۔ اور جس کو بندے بند کردیں وہ مفتوح ہوتا ہے۔ نحو : بینؔ بلغ کا مفعول بہٖ ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ جیسا کہ یہ : ھٰذا فِرَاقُ بَیْنِیْ وَ بَیْنِکََ میں اضافت کی وجہ سے مجرور ہے اور لقد تقطع بینکم ] الانعام : 94[ میں مرفوع ہے۔ کیونکہ یہ ان ظروف میں سے ہے جو اسماء اور ظروف دونوں طرح استعمال ہوتے ہیں۔ سدینؔ والی جگہ مشرقی جانب جہاں ترکوں کا علاقہ ختم ہوتا ہے۔ وَجَدَ مِنْ دُوْنِھِمَا (اور اس کو ایک ایسی قوم ملی) سدین کے پیچھے قَوْمًا (یہ ترکی لوگ ہیں) لَّا یَکَادُوْنَ یَفْقَھُوْنَ قَوْلًا (جو تقریبًا کوئی بات بھی نہ سمجھتی تھی) یعنی بات کو بڑی جہد و مشقت سے سمجھتے تھے جیسے اشارہ کنایہ سے۔ قراءت : حمزہ و علی نے یُفْقَھُوْنَ پڑھا ہے۔ مطلب یہ ہے وہ سامع کو اپنا کلام نہ سمجھا سکتے اور نہ وضاحت کرسکتے کیونکہ ان کی لغت وبولی نامانوس و مجہول تھی۔
Top