Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 17
فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُوْنِهِمْ حِجَابًا١۪۫ فَاَرْسَلْنَاۤ اِلَیْهَا رُوْحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِیًّا
فَاتَّخَذَتْ : پھر ڈال لیا مِنْ : سے دُوْنِهِمْ : ان کی طرف حِجَابًا : پردہ فَاَرْسَلْنَآ : پھر ہم نے بھیجا اِلَيْهَا : اس کی طرف رُوْحَنَا : اپنی روح (فرشتہ) فَتَمَثَّلَ : شکل بن گیا لَهَا : اس کے لیے بَشَرًا : ایک آدمی سَوِيًّا : ٹھیک
تو انہوں نے ان کی طرف سے پردہ کرلیا (اس وقت) ہم نے ان کی طرف فرشتہ بھیجا تو وہ ان کے سامنے ٹھیک آدمی (کی شکل) بن گیا
17: فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُوْنِھِمْ حِجَابًا (انہوں نے گھر والوں سے پردہ ڈال لیا) یعنی انہوں نے اپنے اور گھر والوں کے درمیان اسلئے پردہ لٹکایا تاکہ اس پردے کے پیچھے غسل کرسکیں۔ فَاَرْسَلْنَا اِلَیْھَا رُوْحَنَا (پس ہم نے بھیجا ان کے پاس جبرئیل امین کو) روحَنَا کی اضافت تشریف کیلئے ہے اور ان کو روح اسلئے کہا جاتا ہے کیونکہ دین ان سے زندہ ہے وہ اس کی وحی لاتے رہے ہیں۔ فَتَمَثَّلَ لَھَا بَشَرًا سَوِیًّا (پس ان کے سامنے پورا آدمی بن کر نمودار ہوئے) یعنی جبرئیل ایک نوجوان آدمی کی صورت میں ان کے سامنے آئے جن کا چہرہ چمک رہا تھا۔ بال گھنگریالے اور منہ پر ڈاڑھی نہ تھی۔ سَوِیًّا کا معنی اعضاء بند ان کے بالکل درست تھے۔ جبرئیل صورت انسانی میں ان کے سامنے اسلئے آئے تاکہ ان کی کلام سے وہ مانوس ہوں اور متنفرنہ ہوں اگر وہ ان کے سامنے صورت ملکیہ میں آتے تو وہ نفرت کرتیں اور انکا کلام سننے کی قدرت نہ پاتیں۔
Top