Madarik-ut-Tanzil - Adh-Dhaariyat : 4
یٰۤاُخْتَ هٰرُوْنَ مَا كَانَ اَبُوْكِ امْرَاَ سَوْءٍ وَّ مَا كَانَتْ اُمُّكِ بَغِیًّاۖۚ
يٰٓاُخْتَ هٰرُوْنَ : اے ہارون کی بہن مَا : نہ كَانَ : تھا اَبُوْكِ : تیرا باپ امْرَاَ : آدمی سَوْءٍ : برا وَّ : اور مَا كَانَتْ : نہ تھی اُمُّكِ : تیری ماں بَغِيًّا : بدکار
اے ہارون کی بہن نہ تو تیرا باپ ہی بد اطوار آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی بدکار تھی
28: یٰٓـاُخْتَ ھٰرُوْنَ (اے ہارون کی بہن) یہ مریم کا باپ کی طرف سے حقیقی بھائی تھا۔ اس زمانہ کے بنی اسرائیل کے افضل ترین لوگوں میں سے شمار ہوتا تھا۔ نمبر 2۔ یہ موسیٰ (علیہ السلام) کے بھائی کا نام ہے اور یہ ان کے اجداد میں سے تھے اور ان کے مابین ایک ہزار برس کا فاصلہ ہے اور یہ اسی طرح ہے جیسے کہتے ہیں یا اخا عمران یعنی ان میں سے ایک یاؔ نمبر 3۔ کوئی نیک آدمی یاؔ نمبر 4۔ ان کے زمانے میں بدترین آدمی اس کے ساتھ مریم کو تشبیہ بھلائی میں دی۔ نمبر 5۔ یہ کہہ کر وہ مریم کو گالی بک رہے تھے۔ مَاکَانَ اَبُوْکِ امْرَاَسَوْئٍ (اور تمہارا باپ برا آدمی نہ تھا) ابوک سے عمران مراد ہیں۔ امراء سواء کا مطلب زنا کار۔ وَّمَا کَانَتْ اُمُّکِ بَغِیًّا (اور نہ تیری ماں زنا کار تھی) بغیًا زانیہ کو کہتے ہیں۔
Top