Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 33
وَ السَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ وَ یَوْمَ اَمُوْتُ وَ یَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّا
وَالسَّلٰمُ : اور سلامتی عَلَيَّ : مجھ پر يَوْمَ : جس دن وُلِدْتُّ : میں پیدا ہوا وَيَوْمَ : اور جس دن اَمُوْتُ : میں مروں گا وَيَوْمَ : اور جس دن اُبْعَثُ : اٹھایا جاؤں گا حَيًّا : زندہ ہوکر
اور جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا مجھ پر سلام و رحمت ہے
وَلَمْ یَجْعَلْنِیْ جَبَّارًا (اور اس نے مجھے سرکش اور بدبخت نہیں بنایا) جبار کا معنی متکبر شَقِیًّا (بدبخت) یعنی عاق و نافرمان۔ 33: وَالسَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ (اور مجھ پر سلام جس روز میں پیدا ہو) نحو : یوم ظرف ہے اور عامل اس میں عَلَیّ خبر ہے۔ وَیَوْمَ اَمُوْتُ وَیَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّا (اور جس روز میں مر جائوں گا اور جس روز زندہ کر کے اٹھایا جائونگا) یہ سلامتی کے مواقع جو یحییٰ کی طرف متوجہ ہونے والے ہیں۔ وہ مجھے بھی میسر آنے والے ہیں۔ : یہ مطلب اس صورت میں ہے جبکہ الف، لام عہد کے ہوں۔ نمبر 2: اور اگر الف لام جنس کا ہو تو اس وقت مطلب یہ ہے کہ جنس سلام مجھ پر ہو۔ فائدہ : اس میں مریم اور اسکے بیٹے کے دشمنوں کیلئے لعنت کی تعریض ہے کیونکہ جب اس نے کہا کہ سلامتی کی جنس میرے لئے ہے تو یہ تعریض کردی اسکی ضد اور عکس تمہارے لیے ہوگا۔ کیونکہ یہ موقع انکار وعناد کا ہے۔ اسلئے اس قسم کی تعریض اس سے نکلے گی۔
Top