Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 39
وَ اَنْذِرْهُمْ یَوْمَ الْحَسْرَةِ اِذْ قُضِیَ الْاَمْرُ١ۘ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ وَّ هُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
وَاَنْذِرْهُمْ : اور ان کو ڈراویں آپ يَوْمَ الْحَسْرَةِ : حسرت کا دن اِذْ : جب قُضِيَ : فیصلہ کردیاجائیگا الْاَمْرُ : کام وَهُمْ : لیکن وہ فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں ہیں وَّهُمْ : اور وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
اور ان کو حسرت و افسوس کے دن سے ڈراؤ جب بات فیصل کردی جائے گی اور (ہیہات) وہ غفلت میں (پڑے ہوئے ہیں) اور ایمان نہیں لاتے
یوم حسرت : 39: وَاَنْذِرْھُمْ (اور ان کو ڈرائیں) یَوْمَ اْلحَسْرَۃِ (حسرت کے دن سے) اس سے قیامت کا دن مراد ہے کیونکہ اس سے گزشتہ پر شرمندگی ہوگی۔ حدیث میں وارد ہے یہ حسرت اس وقت ہوگی جب وہ اپنے مقامات جنت میں دیکھیں گے اگر وہ ایمان لے آتے۔ اِذْ یہ یَوْمَ الْحَسْرَۃِ سے بدل ہے۔ نمبر 2۔ حسرت کا ظرف ہے اور وہ مصدر ہے) ۔ قُضِیَ الْاَمْرُ جبکہ معاملے کا فیصلہ کردیا جائے گا) ۔ جب حساب سے فارغ ہوجائیں گے اور اہل جنت جنت اور اہل جہنم جہنم کی طرف لوٹ جائیں گے۔ وَھُمْ فِیْ غَفْلَۃٍ (اور وہ لوگ غفلت میں پڑے ہیں) یہاں دنیا میں غافل ہیں اسی لئے وہ اس مقام کیلئے اہتمام نہیں کرتے۔ وَّ ھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ (اور وہ ایمان نہیں لاتے) وہ تصدیق نہیں کرتے ( خبر رسول کی) نحو : پہلا ھمؔ اور دوسرا ھمؔ یہ دونوں حال ہیں۔ یعنی آپ ان کو ڈرائیں اس حالت میں کہ وہ غافل ہیں اور ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
Top