Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 69
ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِیْعَةٍ اَیُّهُمْ اَشَدُّ عَلَى الرَّحْمٰنِ عِتِیًّاۚ
ثُمَّ : پھر لَنَنْزِعَنَّ : ضرور کھینچ نکالیں گے مِنْ : سے كُلِّ : ہر شِيْعَةٍ : گروہ اَيُّهُمْ : جو ان میں سے اَشَدُّ : بہت زیادہ عَلَي الرَّحْمٰنِ : اللہ رحمن سے عِتِيًّا : سرکشی کرنے والا
پھر ہر جماعت میں سے ہم ایسے لوگوں کو کھینچ نکالیں گے جو خدا سے سخت سرکشی کرتے تھے
بڑے سرکش : 69: ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ کُلِّ شِیْعَۃٍ (پھر ہم ہر گروہ میں سے ان لوگوں کو علیحدہ کریں گے) شیعہ پیروگروپ کو کہتے ہیں جس نے گمراہوں میں سے کسی گمراہ کی پیروی کی ہو۔ اَیُّھُمْ اَشَدُّ عَلَی الرَّحْمٰنِ عِتِیًّا (جو ان میں سے سب سے زیادہ رحمان کی سرکشی کرتا تھا) جو زیادہ تھا جرأت میں یا فجور و فسق میں۔ مطلب یہ ہے گمراہوں کے گروہوں میں سے پہلے سب سے زیادہ سرکش (سرغنے) گروہ کو ہم نکالیں گے اور پھر ان کے بعددرجہ بدرجہ۔ جب وہ جمع ہوجائیں گے تو ہم ان کو بالترتیب آگ میں ڈال دیں گے عذاب کے اولین حقداروں کو اولًا ان کے بعد والوں کو بعد میں۔ دوسراقول یہ ہے کہ : اشدھم عتیًا سے مراد ان کے سربراہ کیونکہ ان کے جرائم دو گنا ہیں کیونکہ وہ خود نمبر 1۔ گمراہ ہیں۔ نمبر 2۔ گمراہ کرنے والے ہیں۔ نحو : سیبویہ (رح) کا قول ایتھم مبنی علی الضم ہے کیونکہ صدر جملہ جو کہ اس کا صلہ تھا وہ ساقط ہوگیا اور وہ ھو من اشد ہے اگر اس کو لایا جاتا تو اس کا اعراب نصب والا ہوتا۔ ایک قول یہ ہے یہ اصل میں : ایھم ھُواَشَدُّہے۔ اور اس کی وجہ یہ ہے صلہ موصول کی وضاحت وتبیین کرتا ہے جیسا کہ مضاف الیہ مضاف کی وضاحت کرتا ہے اور اس کی تخصیص کا فائدہ دیتا ہے پس جس طرح حذف مضاف الیہ من قبلؔ میں مضاف کو لازمًا مبنی بناد یتا ہے۔ اسی طرح حذف صلہ سے بھی موصول مبنی بنانا چاہیے۔ یا کم ازکم ایسی چیز بنے جس کو بناء لازم آئے۔ اور ننزعؔ کی وجہ سے یہ محلاً منصوب ہے۔ خلیل (رح) کا قول : ایھم معرب ہے اور مبتدا ہے اور اشد اس کی خبر ہے اس کو رفع حکایۃ دیا گیا ہے۔ تقدیر عبارت یہ ہے : لننزعن الذین یقال فیھم ایھم اشد علی الرحمان عتیًا۔ اور یہ بھی درست ہے کہ نزعمن کل شیعۃؔ پر واقع ہونے والا ہو۔ جیسا کہ اس ارشاد میں : ووھبنا لھم من رحمتنا۔ ] مریم : 5[ اس صورت میں کلام اس طرح ہے : لننزعن بعض کل شیعۃ ( ہم ہر بڑے گروپ کے بعض کو کھینچیں گے) گویا کہ کوئی کہنے والا اس طرح کہہ رہا ہے۔ من ھم ؟ وہ کون ہیں ! تو جواب دیا ایھم اشد عتیا جو ان میں سے سرکشی میں سب سے بڑھ کر ہیں۔ اور علیٰؔ یہ افعل کے متعلق ہے۔ کلام اس طرح ہے : عتو ھم اشدّ علی الرحمان۔ ان کی سرکشی رحمان پر بہت ہی زیادہ ہے۔
Top