Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 79
كَلَّا١ؕ سَنَكْتُبُ مَا یَقُوْلُ وَ نَمُدُّ لَهٗ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّاۙ
كَلَّا : ہرگز نہیں سَنَكْتُبُ : اب ہم لکھ لیں گے مَا يَقُوْلُ : وہ جو کہتا ہے وَنَمُدُّ : اور ہم بڑھا دینگے لَهٗ : اس کو مِنَ الْعَذَابِ : عذاب سے مَدًّا : اور لمبا
ہرگز نہیں یہ جو کچھ کہتا ہے ہم اس کو لکھے جاتے اور اس کے لیے آہستہ آہستہ عذاب بڑھاتے جاتے ہیں
79: کَلَّا سَنَکْتُبُ مَایَقُوْلُ (ہرگز نہیں ہم اس کا کہنا لکھتے ہیں) کَلّا یہاں ردعیہ ہے اور غلطی پر تنبیہ کیلئے آیا ہے۔ یعنی جو صورت وہ اپنے نفس کیلئے تجویز کر رہا ہے۔ اس میں وہ خطا کار ہے اس کو اس میں باز رہنا چاہیے۔ سنکتب مایقول یعنی (اس نے جو بات کہی ہے وہ ہم نے لکھ لی ہے) مقصدیہ ہے کہ اس کے سامنے عنقریب ہم ظاہر کریں گے اور اس کو بتلادیں گے کہ اس کی بات ہم نے لکھ لی ہے کیونکہ جیسے ہی اس نے کہی بغیر تاخیر کے لکھ لی گئی۔ جیسا کہ دوسری آیت میں خود فرمایا : ما یلفظ من قول الا لدیہ رقیب عتید ] سورة ق : 18[ اور یہ اسی طرح ہے جیسے کسی نے کہا : اذ ما انتسبنالم تلدنی لئیمۃ (یعنی یہ جان لیا جائے گا اور نسبوں کے ذریعے یہ واضح ہوجائے گا کہ میں کمینی عورت کی اولاد نہیں) وَنَمُدُّ لَہٗ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا (اور ہم اس کیلئے عذاب اسی طرح بڑھائیں گے بڑھانا) جیسا کہ افتراء اور جرأت کرنے میں بڑہتا ہے یہ نمد المدد سے ہے کہا جاتا ہے مَدّہٗ وامَدَّہٗ دونوں کا ایک ہی معنی ہے اور مدًا یہ مصدر ہے جس کے ذریعے تاکیدلائی گئی تاکہ غضب الٰہی کا خوب اظہار ہوجائے۔
Top