Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 128
رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ١۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَا١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَاجْعَلْنَا : اور ہمیں بنادے مُسْلِمَيْنِ : فرمانبردار لَکَ : اپنا وَ ۔ مِنْ : اور۔ سے ذُرِّيَّتِنَا : ہماری اولاد أُمَّةً : امت مُسْلِمَةً : فرمانبردار لَکَ : اپنا وَاَرِنَا : اور ہمیں دکھا مَنَاسِکَنَا : حج کے طریقے وَتُبْ : اور توبہ قبول فرما عَلَيْنَا : ہماری اِنَکَ اَنْتَ : بیشک تو التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِيمُ : رحم کرنے والا
اے پروردگار ہم کو اپنا فرمانبردار بنائے رکھیو اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک گروہ کو اپنا مطیع بناتے رہیو اور (پروردگار) ہمیں ہمارے طریق عبادت بتا اور ہمارے حال پر (رحم) کیساتھ توجہ فرما بیشک تو توجہ فرمانے والا مہربان ہے۔
تفسیر آیت 128: رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَکَ : (اے ہمارے رب تو بنا ہمیں اپنا فرمانبردار) نمبر 1۔ مسلمین کا معنی ہم اپنے چہروں کو تیرے لئے خالص کرنے والے ہیں اور یہ اسی طرح ہے جیسا البقرہ آیت نمبر 112 میں من اسلم وجہہ للّٰہ۔ دوسرا قول : عاجز و فرمانبرداری اختیار کرنے والے ہیں۔ یہ اس طرح ہے جیسے کہیں اسلم لہ واستسلم۔ یعنی عاجزی کی اور یقین کرلیا۔ مطلب یہ ہے کہ ہمارے اخلاص اور اپنے اوپر یقین میں اضافہ فرما۔ وَمِنْ ذُرِّیَّتِنَآ : (اور ہماری اولاد میں سے) نحو : یہ اجعل کے متعلق ہے تو ہماری اولاد میں سے کر دے۔ اُمَّۃً مُّسْلِمَۃً لَّکَ : (ایک فرمانبردار جماعت) نمبر 1۔ من تبعیضیہ ہے نمبر 2۔ بیانیہ ہے۔ مراد امت : امت سے مراد ایک قول کے مطابق امت محمد ﷺ ہے۔ سوال : اپنی اولاد کو دعا میں کیوں خاص کیا ؟ سوال کا مدلل جواب : جواب : اولاد شفقت کی سب سے زیادہ حقدار ہے جیسا کہ سورة التحریم آیت نمبر 6 میں قوا انفسکم واہلیکم نارا فرمایا ہے۔ (کہ تم اپنے آپ اور اپنے اہل کو آگ سے بچائو) وَاَرِنَا مَنَا سِکَنَا : (اور ہماری عبادت کے طریقے ہمیں بتا) اَرِ کا لفظ رأی سے بنا ہے اس کا معنی دکھانا یا بتلانا ہے۔ اس لئے اس کو دو مفعولوں کی ضرورت نہیں پڑی۔ یعنی تو ہمیں حج میں عبادت کے مقامات دکھا۔ یابتلا۔ مناسک کا واحد منسک ہے۔ سین (س) کی زیر و زبر دونوں کے ساتھ استعمال ہوتا ہے اور اس کا معنی عبادت کے مقامات ہیں۔ اس لئے عبادت کرنے والے کو ناسک کہتے ہیں۔ قراءت : (مکی نے أَرْنَا پڑھا۔ اس کو فَخْذٌ کے لفظ پر قیاس کیا۔ ابوعمرو نے رکو کسرہ کا اشمام دے کر پڑھا۔ وَتُبْ عَلَیْنَا : (اور توبہ قبول کر) نمبر 1۔ جو ہم سے کوتاہی پیش آگئی ہو۔ نمبر 2۔ اپنی اولاد کے لئے دونوں نے توبہ طلب کی۔ یعنی ہماری اولاد کو معاف فرما۔ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ : (بےشک تو توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے)
Top