Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 143
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
جَعَلْنٰكُمْ
: ہم نے تمہیں بنایا
اُمَّةً
: امت
وَّسَطًا
: معتدل
لِّتَكُوْنُوْا
: تاکہ تم ہو
شُهَدَآءَ
: گواہ
عَلَي
: پر
النَّاسِ
: لوگ
وَيَكُوْنَ
: اور ہو
الرَّسُوْلُ
: رسول
عَلَيْكُمْ
: تم پر
شَهِيْدًا
: گواہ
وَمَا جَعَلْنَا
: اور نہیں مقرر کیا ہم نے
الْقِبْلَةَ
: قبلہ
الَّتِىْ
: وہ کس
كُنْتَ
: آپ تھے
عَلَيْهَآ
: اس پر
اِلَّا
: مگر
لِنَعْلَمَ
: تاکہ ہم معلوم کرلیں
مَنْ
: کون
يَّتَّبِعُ
: پیروی کرتا ہے
الرَّسُوْلَ
: رسول
مِمَّنْ
: اس سے جو
يَّنْقَلِبُ
: پھرجاتا ہے
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیاں
وَاِنْ
: اور بیشک
كَانَتْ
: یہ تھی
لَكَبِيْرَةً
: بھاری بات
اِلَّا
: مگر
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جنہیں
ھَدَى
: ہدایت دی
اللّٰهُ
: اللہ
وَمَا كَانَ
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُضِيْعَ
: کہ وہ ضائع کرے
اِيْمَانَكُمْ
: تمہارا ایمان
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِالنَّاسِ
: لوگوں کے ساتھ
لَرَءُوْفٌ
: بڑا شفیق
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
اور اسی طرح ہم نے تم کو امت معتدل بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخر الزماں ﷺ تم پر گواہ بنیں اور جس قبلے پر تم (پہلے) تھے اس کو ہم نے اس لئے مقرر کیا تھا کہ معلوم کریں کہ کون (ہمارے) پیغمبر کا تابع رہتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھرجاتا ہے اور یہ بات (یعنی تحویل قبلہ لوگوں کو) گراں معلوم ہوئی مگر جن کو خدا نے ہدایت بخشی ہے (وہ اسے گراں نہیں سمجھتے) اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یونہی کھو دے خدا تو لوگوں پر بڑا مہربان (اور) صاحب رحمت ہے
آیت 143: وَکَذٰلِکَ جَعَلْنٰکُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا : (اسی طرح ہم نے تم کو معتدل امت بنایا) کذٰلک جعلنٰکم اس عجیب بنانے کی طرح ہم نے تمہیں بنایا۔ نحوی تحقیق : نحو : کذلک میں کاف تشبیہ کے لئے ہے اور ذَا اسم اشارہ ہے جو کاف کا مجرور ہے لامؔ اشارہ قریب (ذا) اور اشارہ بعید کے درمیان فرق کے لئے لایا گیا۔ ک،ؔ ضمیر خطاب ہے اس کا کوئی محل اعراب نہیں۔ امت وسط کا معنی : امۃ وسطا نمبر 1۔ افضل و بہتر۔ بہتر کو وسط بھی کہا جاتا ہے اس لئے کہ خرابی اطراف میں جلد اثر پذیر ہوتی ہے اور درمیان محفوظ رہتا ہے۔ سب سے بہتر قبلہ : مطلب یہ ہے جس طرح میں نے تمہارا قبلہ سب قبلوں سے بہتر بنایا۔ اسی طرح میں نے تمہیں سب سے افضل امت بنایا اور بنانے کی وجہ یہ ہے تاکہ تم غور سے وہ دلائل جان لو جو تمہارے لئے مقرر کیے گئے۔ اور تم پر کتاب اتاری گئی تاکہ معلوم ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی پر بھی بخل نہیں کیا اور نہ ظلم ٗ بلکہ راستے واضح کردیئے اور رسولوں کو روانہ فرمایا۔ جنہوں نے اس کے پیغامات کو پہنچا دیا اور امتوں کی کامل خیر خواہی کی مگر پھر بھی کفار کو ان کی بدبختی نے شہوات کی پیروی اور دلائل سے اعراض کی طرف موڑ دیا۔ پس اے امت محمدیہ تم اس بات کی گواہی اپنے ہم عصروں اور اپنے سے ماقبل اور مابعد کے متعلق دو گے۔ وسط کی تفسیر دوم : وسط کا معنی معتدل۔ کیونکہ وسط اطراف کے درمیان میں ہوتا ہے وہ کسی بھی طرف کے قریب تر یا بعید نہیں ہوتا۔ معنی یہ ہوگا۔ جس طرح ہم نے تمہارے قبلہ کو مشرق و مغرب کے درمیان معتدل بنایا۔ اسی طرح تمہیں معتدل امت بنایا۔ جو غلو اور تقصیر کے درمیان ہے۔ پس تم نہ تو نصاریٰ جیسا غلو کرتے ہو کہ مسیح ( علیہ السلام) کو الوہیت کے درجہ تک پہنچا دیا اور نہ کوتاہی کرنے والے ہو جس طرح یہود نے حضرت مریم سلام اللہ علیہا پر تہمت زنا لگائی اور عیسیٰ ( علیہ السلام) کو (نعوذ باللہ) ولدالزنا قرار دیا۔ علت امت ِوسط : لِّتَکُوْنُوْا شُہَدَآئَ (تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو) نحو : شہداؔ غیر منصرف ہے اس میں الف ممدودہ برائے تانیث ہے۔ عَلَی النَّاسِ : یہ شہداء کا صلہ ہے یکون الرسول علیکم شہیدا اور رسول تم پر گواہ ہوں یہ لتکونوا پر عطف ہے ( لام تعلیلیہ لا کر امت وسط کی علت بیان کردی) روایت میں ہے کہ امتیں قیامت کے دن انبیاء ( علیہ السلام) کی تبلیغ کا انکار کردیں گی۔ پس اللہ تعالیٰ انبیاء ( علیہ السلام) سے ان کے پیغام پہنچانے کے گواہ طلب کرے گا۔ حالانکہ وہ تو خوب جانتا ہے پس امت محمد ﷺ کو گواہی کے لئے لایا جائے گا۔ وہ گواہی دیں گے تو اس وقت امتیں کہیں گی۔ تمہیں یہ کہاں سے معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے پیغام پہنچا یا۔ پس امت محمدیہ جواب دے گی۔ ہم نے اللہ تعالیٰ کی اطلاع دینے سے معلوم کیا جو اس نے اپنے پیغمبر صادق کی زبان پر اتاری۔ اس وقت محمد ﷺ کو بلایا جائے گا اور امت کا حال دریافت کیا جائے گا۔ پس آپ اپنی امت کی عدالت کی گواہی دیں گے اور تزکیہ کا سرٹیفکیٹ عنایت کریں گے۔ باقی شہادت کبھی بلا مشاہدہ بھی ہوتی ہے۔ جیسا کہ مشہور اشیاء کے بارے میں سن کر شہادت۔ لفظ عَلٰی کا راز : یہ حرف استعلاء ہے اور شہادت نگرانی کی طرح ہے اور شہید نگران کی طرح ہے اسی لئے کلمہ استعلاء لائے۔ جیسا ارشاد الٰہی ہے۔ کنت انت الرقیب علیہم مائدہ آیت نمبر 117 ایک اور تفسیر : یہ ہے تاکہ تم لوگوں پر دنیا میں گواہی دینے والے بنو یہ شہادت عدول واخیار کی معتبر ہے۔ وَیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْدًا : (اور رسول اللہ ﷺ تم پر گواہ ہوں) یعنی رسول تمہارا تزکیہ کریں اور عدالت بیان کریں گے۔ قول شیخ ابو منصور (رح) : شیخ ابو منصور (رح) فرماتے ہیں اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ اجماع امت حجت ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کی صفت عدل سے بیان کی اور عادل ہی مستحق شہادت ہے اور اسی کی شہادت قابل قبول ہے۔ پس جب امت کے لوگ کسی بات پر جمع ہوجائیں اور اس کی گواہی دے دیں۔ تو اس بات کا قبول کرنا ضروری ہے۔ نکتہ : شہادت کے لفظ کا صلہ پہلی مرتبہ تو بعد میں لائے اور دوسری مرتبہ پہلے لائے۔ کیونکہ پہلی دفعہ میں امتوں کے خلاف ان کی شہادت کو ثابت کرنے کا ذکر ہے اور دوسرے میں رسول اللہ ﷺ کا خاص امت کے حق میں گواہی دینا مذکور ہے۔ (علیکم کی تقدیم کیا لطف دے رہی ہے) القبلہ کی مراد : وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَۃَ الَّتِیْ کُنْتَ عَلَیْہَآ : (اور نہیں بنایا تھا ہم نے وہ قبلہ جس پر آپ پہلے تھے) یعنی نہیں بنایا ہم نے اس قبلہ والی جہت کو جس پر آپ تھے۔ اور وہ کعبہ ہے پس التی کنت علیہا یہ القبلہ کی صفت نہیں بلکہ یہ جعل کا مفعول دوم ہے۔ روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ مکہ میں کعبہ کی طرف نماز ادا کرتے تھے پھر ہجرت کے بعد بیت المقدس کی طرف نماز کا حکم ہوا۔ تاکہ یہود مانوس ہوں۔ (آپ کا نبی قبلتین ہونا تورات میں ہے اس لئے صخرہ کی طرف نماز کا حکم ہوا۔ اصول : اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سنت کا نسخ کتاب اللہ سے جائز ہے۔ (امام شافعی (رح) کا اس میں اختلاف ہے) کیونکہ بیت المقدس کی طرف منہ کرنا وحی غیر متلو سے ثابت ہے اور اس کا نسخ قرآن مجید کی آیت سے ہوا۔ نعلم کی تفسیر : اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰی عَقِبَیْہِ : (مگر اس لئے کہ ہم ظاہر کردیں ان لوگوں کو جو پیروی کریں رسول کی ان لوگوں سے جو پھرجائیں الٹے پائوں) نمبر 1۔ یعنی تبدیلی کعبہ والی جہت جو آپ کو پسند ہے۔ اس غرض سے ہوئی۔ تاکہ ہم اس شخص کو جان لیں جو اسلام پر پختگی سے قائم رہنے والا ہے اور کون اضطراب کی وجہ سے الٹے پائوں پھرنے والا ہے۔ اس سے یہ بتلایا کہ تحویل قبلہ کے وقت کئی لوگ اسلام سے پھرجائیں گے۔ قول شیخ ابومنصور (رح) : شیخ ابو منصور (رح) نے فرمایا : لنعلم کا معنی یہ ہے کہ جس شخص یا چیزکا ہم پہلے ہونا جانتے تھے۔ اس کا موجود ہونا جان لیں۔ یعنی ہمارا علم اس کے وجود سے متعلق ہوجائے کہ وہ پائی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ازل سے اس شیٔ کو جانتا ہے جس کے وجود کا وہ ارادہ رکھتا ہے کہ وہ چیز اس وقت پائی جائے گی جس میں وہ اس کا وجود چاہے گا اور ازل میں یہ کہنا صحیح نہیں ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کی فلاں شیٔ کو جواب تک موجود نہیں ہوئی۔ ازل میں موجود جانتا ہے۔ کیونکہ جو شیٔ موجود نہیں ہوئی اس کو موجود کس طرح جان سکتا ہے۔ پس جب وہ وجود میں آجائے گی تو وہ علم ازلی کے تحت داخل ہوجائے گا۔ پس وہ چیز اس کو معلوم ہوجائے گی اور وہ موجود ہوجائے گی۔ تو اس اعتبار سے تبدیلی معلوم میں آئی۔ علم میں تبدیلی لازم نہیں آئی۔ دیگر اقوال : یا دوسرا قول یہ ہے تاکہ ہم جدا کردیں تابع کو نافرمان سے جیسا اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ لِیَمِیْزَ اللّٰہُ الْخَبِیْثَ مِنَ الطَّیِّبِ (الانفال : 37) پس اس قول میں علم کی جگہ تمییز کا لفظ لایا گیا۔ کیونکہ تمییز علم سے حاصل ہوتی ہے۔ یا تیسرا قول : تاکہ رسول اللہ ﷺ اور مومن جان لیں گویا ان کے علم کو اپنی ذات کی طرف منسوب کیا۔ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے خاص بندے ہیں۔ یا چوتھا قول : یہ ہے کہ جو نہیں جانتے ان کو ملاطفت کے طور پر خطاب کیا جس طرح کہتے ہیں۔ اس آدمی کو جو سونے کے پگھلنے کا منکر ہو۔ فلنلقہ فی النار لنعلم أیذوب۔ کہ ہم اس کو آگ میں ڈالتے ہیں۔ تاکہ ہم جان لیں کہ آیا وہ پگھلتا ہے۔ (تو یہاں منکر کو سمجھانے کے لئے اپنے آپ کو اس کے ساتھ شامل کر کے اس پر فعل کو ثابت کرنا مقصود ہے) آیت میں بھی نعلم کا صیغہ خطاب ان سے ملاطفت کے لئے استعمال فرمایا گیا ہے۔ لکبیرہ کی تفسیر : وَاِنْ کَانَتْ لَکَبِیْرَۃً : (بےشک یہ گراں گزرا ہے) یعنی تحویل یا جعل یعنی کرنا ٗ بنانا یا قبلہ۔ نحو۔ کانت کی ضمیر ان تین میں سے کسی ایک کی طرف ہے۔ لکبیرۃًبھاری اور گراں۔ یہ اِنْ دراصل اِنَّ ہے اور لکبیرۃ، کان کی خبر ہے اور لام ان شرطیہ اور مخففہ میں فرق کیلئے لایا گیا ہے۔ اِلَّا عَلَی الَّذِیْنَ ہَدَی اللّٰہُ : (مگر ان پر جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی) یعنی اللہ تعالیٰ نے جن کو ہدایت و اتباع رسول پر صادق و ثابت قدم فرمایا۔ ایمان سے مراد نماز ہے : وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَکُمْ : (اور اللہ ایسا نہیں کہ ضائع کر دے تمہارے ایمان) ایمان سے مراد بیت المقدس کی طرف پڑھی جانے والی نمازیں ہیں۔ نماز کو یہاں ایمان فرمایا۔ کیونکہ نماز اہل ایمان پر ہی واجب ہے اور وہی اس کو قبول کرنے والے ہیں اور جماعت کے ساتھ اس کی ادائیگی علامت ایمان ہے۔ شان نزول : جب رسول اللہ ﷺ نے کعبہ کی طرف رخ کرلیا تو صحابہ کرام ؓ نے کہا۔ ان لوگوں کا کیا بنے گا ؟ جو تحویل قبلہ سے پہلے فوت ہوگئے۔ تو یہ آیت اتری۔ (بخاری ومسلم) اِنَّ اللّٰہَ بِالنَّاسِ لَرَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ : (بےشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر شفقت رکھنے والے بڑے مہربان ہیں) یہ ماقبل کی تعلیل ہے۔ (یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ان کی کی ہوئی عبادات جو اس کے حکم کے مطابق تھیں ضائع کر دے) اختلافِ قراءت : حجازی ٗ شامی ٗ حفص رحمہم اللہ نے لَرَئُ وْفٌ کو فعول کے وزن پر ضمہ کو خوب ظاہر کر کے پڑھا اور دیگر قراء نے فَعُلٌ کے وزن پر اختلاس حرکت کے ساتھ پڑھا ہے یہ دونوں مبالغہ کے صیغے ہیں۔ الرأفۃؔ بہت زیادہ رحمت و شفقت۔ رحیمٌ مہربان جو ان کے اجر کو ضائع نہ کرے گا۔ نکتہ : (دونوں کو اسی طرح جمع کردیا جیسا بسم اللہ میں الرحمٰن الرحیم کو (بہت زیادہ رحمت کو مقدم اور خصوصی کو مؤخر لایا گیا۔ نیز مقطع آیات کا بھی لحاظ ہوگیا)
Top