Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 146
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ : اور جنہیں اٰتَيْنٰھُمُ : ہم نے دی الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اسے پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَھُمْ : اپنے بیٹے وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان سے لَيَكْتُمُوْنَ : وہ چھپاتے ہیں الْحَقَّ : حق وَھُمْ : حالانکہ وہ يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (پیغمبر آخرالزماں ﷺ کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں مگر ایک فریق ان میں سے سچی بات کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے
تفسیر آیت یعرفون ابناء ھم 146: اَلَّذِیْنَ ٰاتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآئَ ہُمْ : (جن کو ہم نے کتاب دی وہ محمد ﷺ کو پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں) نحو۔ الذین یہ کلام مبتدا اور یعرفونہ اس کی خبر ہے ہٗ کی ضمیر سے مراد محمد ﷺ ہیں۔ یہی را جح ہے۔ بعض نے قرآن اور تحویل قبلہ بھی کہا مگر وہ مرجوح ہے۔ کیونکہ کما یعرفون ابناء ھم فرمایا۔ اگر ضمیر قرآن کی طرف لوٹتی تو ابناء کی بجائے تورات لاتے۔ عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا میں آپ کو اپنے بیٹے سے بھی زیادہ پہچانتا ہوں۔ عمر ؓ نے کہا وہ کیسے ؟ تو انہوں نے جواب دیا مجھے محمد ﷺ کے نبی ہونے میں کوئی شک نہیں۔ باقی میرا بیٹا (تو اسکے متعلق گمان ہے) شاید اسکی والدہ نے خیانت کی ہو۔ اس پر عمر ؓ نے انکے سر کو چوما۔ وَاِنَّ فَرِیْقًا مِّنْھُمْ لَیَکْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ : (کچھ لوگ ان میں سے حق کو چھپاتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں) فریق سے مراد وہ لوگ ہیں جو اسلام نہیں لائے اور ان کی حق پوشی کی بنیاد حسد وعناد ہے۔ حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو ان کی کتاب میں واضح کردیا۔
Top