Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 157
اُولٰٓئِكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ١۫ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلَيْهِمْ : ان پر صَلَوٰتٌ : عنایتیں مِّنْ : سے رَّبِّهِمْ : ان کا رب وَرَحْمَةٌ : اور رحمت وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ ھُمُ : وہ الْمُهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ
یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی مہربانی اور رحمت ہے اور یہی سیدھے راستے پر ہیں
تفسیر آیت 157: اُولٰٓپکَ عَلَیْہِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ وَ َرحْمَۃٌ وَاُولٰٓپکَ ہُمُ الْمُھْتَدُوْنَ : (یہ وہی لوگ ہیں جن پر رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت پر ہیں) رحمت و صلوٰۃ کے جمع کی حکمت : الصلوات جمع صلوٰۃً شفقت و مہربانی۔ اس کو رأفۃ بمعنی مہربانی کی جگہ لائے اور رحمت اور صلوٰۃ کو جمع کردیا۔ جیسا سورة التوبۃ آیت نمبر 117 میں رؤف رحیم۔ اور سورة الحدید میں رأفۃ و رحمۃ۔ اب مطلب یہ ہوا ان پر مہربانی کے بعد مہربانی اور رحمت کے بعد رحمت ہے۔ (صلوٰت کو جمع لانے میں انواع کی طرف اشارہ ہے) و اولئک ہم المھتدون۔ وہ ‘ وہی راہ پانے والے ہیں۔ سیدھے راستے کی طرف اس لئے کہ انہوں نے استرجاع کیا اور اللہ تعالیٰ کے حکم پر یقین کیا۔ حضرت عمر ؓ نے کہا۔ دو چیزیں بہترین ساتھی ہیں اور ان پر ایک شاندار اضافہ ہے اور وہ صلوٰۃ اور رحمت ہیں اور اضافہ زیادتی ہدایت ہے۔
Top