Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 233
وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَهُنَّ حَوْلَیْنِ كَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَةَ١ؕ وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ اِلَّا وُسْعَهَا١ۚ لَا تُضَآرَّ وَالِدَةٌۢ بِوَلَدِهَا وَ لَا مَوْلُوْدٌ لَّهٗ بِوَلَدِهٖ١ۗ وَ عَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِكَ١ۚ فَاِنْ اَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا١ؕ وَ اِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْۤا اَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِذَا سَلَّمْتُمْ مَّاۤ اٰتَیْتُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَالْوَالِدٰتُ
: اور مائیں
يُرْضِعْنَ
: دودھ پلائیں
اَوْلَادَھُنَّ
: اپنی اولاد
حَوْلَيْنِ
: دو سال
كَامِلَيْنِ
: پورے
لِمَنْ
: جو کوئی
اَرَادَ
: چاہے
اَنْ يُّتِمَّ
: کہ وہ پوری کرے
الرَّضَاعَةَ
: دودھ پلانے کی مدت
وَعَلَي
: اور پر
الْمَوْلُوْدِ لَهٗ
: جس کا بچہ (باپ)
رِزْقُهُنَّ
: ان کا کھانا
وَكِسْوَتُهُنَّ
: اور ان کا لباس
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
لَا تُكَلَّفُ
: نہیں تکلیف دی جاتی
نَفْسٌ
: کوئی شخص
اِلَّا
: مگر
وُسْعَهَا
: اس کی وسعت
لَا تُضَآرَّ
: نہ نقصان پہنچایا جائے
وَالِدَةٌ
: ماں
بِوَلَدِھَا
: اس کے بچہ کے سبب
وَلَا
: اور نہ
مَوْلُوْدٌ لَّهٗ
: جس کا بچہ (باپ)
بِوَلَدِهٖ
: اس کے بچہ کے سبب
وَعَلَي
: اور پر
الْوَارِثِ
: وارث
مِثْلُ
: ایسا
ذٰلِكَ
: یہ۔ اس
فَاِنْ
: پھر اگر
اَرَادَا
: دونوں چاہیں
فِصَالًا
: دودھ چھڑانا
عَنْ تَرَاضٍ
: آپس کی رضامندی سے
مِّنْهُمَا
: دونوں سے
وَتَشَاوُرٍ
: اور باہم مشورہ
فَلَا
: تو نہیں
جُنَاحَ
: گناہ
عَلَيْهِمَا
: ان دونوں پر
وَاِنْ
: اور اگر
اَرَدْتُّمْ
: تم چاہو
اَنْ
: کہ
تَسْتَرْضِعُوْٓا
: تم دودھ پلاؤ
اَوْلَادَكُمْ
: اپنی اولاد
فَلَا جُنَاحَ
: تو گناہ نہیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اِذَا
: جب
سَلَّمْتُمْ
: تم حوالہ کرو
مَّآ
: جو
اٰتَيْتُمْ
: تم نے دیا تھا
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَاعْلَمُوْٓا
: اور جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
بِمَا
: سے۔ جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
بَصِيْرٌ
: دیکھنے والا ہے
اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ (حکم) اس شخص کے لئے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی (تو یاد رکھو کہ) نہ تو ماں کو اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور اسی طرح (نان نفقہ) بچے کے وارث کے ذمے ہے اور اگر دونوں (یعنی ماں باپ) آپس کی رضامندی اور صلاح سے بچے کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ تم دودھ پلانے والیوں کو دستور کے مطابق ان کا حق جو تم نے دینا کیا تھا دے دو اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے
آیت 233: وَالْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَہُنَّ (اور مائیں دودھ پلائیں اپنی اولاد کو) یہ صورۃً خبر ہے مگر امر مؤکد کے معنی میں ہے جیسا کہ یتربّصنَ مگر یہ امر بطور استحباب ہے یا بطور وجوب جبکہ بچہ ماں کا دودھ ہی قبول کرتا ہو یا اس کے لئے کوئی دایہ نہ ملتی ہو یا والد اجرت سے عاجز ہو۔ یا مطلقہ والدات مراد ہوں۔ اور نفقہ اور کپڑے بطور رضاعت واجب کئے گئے ہوں۔ حَوْلَیْنِ (دو سال) یہ ظرف ہے کَامِلَیْنِ (پورے دو ) یہ حَوْلَیْن کی تاکید ہے۔ کیونکہ اس میں تسامح ہوسکتا ہے جس طرح تم کہتے ہو۔ انک اقمت عند فلان حولین ولم تستکملہما تم نے فلاں کے ہاں دو سال قیام کیا۔ اور ان کو پورا نہ کیا ہو۔ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ ۔ (اس شخص کے لئے جو رضاعت کو پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو) اس میں اس شخص کا بیان ہے جس کی طرف حکم متوجہ ہو۔ یعنی یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جو رضاعت کی مدت پوری کرنا چاہتا ہو۔ باپ کی ذمہ داری : مسئلہ : یہ ہے کہ باپ کے ذمہ لازم ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو دودھ پلائے ماں کے ذمہ نہیں۔ اور باپ کے ذمہ ہے یا لازم ہے کہ اس کے لئے ایک دایہ کا انتظام کرے۔ مگر یہ کہ ماں دودھ پلانے پر خوش دلی سے راضی ہو۔ اور وہ خود رضا مندی ظاہر کرنے والی ہو۔ اس پر اس کو مجبور نہیں کیا جاسکتا اور ماں کو مزدوری طلب کرنی جائز نہیں۔ جب تک کہ وہ بیوی ہے یا معتدہ ہے۔ وَعَلَی الْمَوْلُوْدِ لَہٗ (اور والد پر) ہٗ ضمیر لام کی طرف لوٹتی ہے اور لام اَلّذی کے معنی میں ہے۔ تقدیر عبارت یہ ہے علی الذی یولدلہ وہو الوالد۔ نحو : لہ فاعلیت کی وجہ سے محل رفع میں ہے جیسا کہ علیہم غیر المغضوب علیہم۔ الفاتحہ آیت نمبر 7 میں ہے۔ مولود لہ کی تعبیر میں حکمت : سوال : یہاں مولود لہ فرمایا گیا والد نہیں فرمایا۔ جواب : تاکہ معلوم ہوجائے کہ مائوں نے ان بچوں کو ان کے لئے جنا ہے۔ اس لئے کہ اولاد باپوں کی ہے نسب کی نسبت باپوں کی طرف ہوتی ہے نہ کہ مائوں کی طرف۔ پس ان باپوں پر لازم ہے کہ وہ ان ( والدات) کو کھانا اور کپڑا دیں۔ جبکہ وہ ان کی اولاد کو دودھ پلائیں۔ جیسا کہ دایہ کو کھانا کپڑا دیا جاتا ہے ذراغور تو کرو۔ جہاں ایسا موقعہ نہ تھا۔ وہاں والد کا نام لے کر ذکر کیا سورة لقمان : 33 … وَاخْشَوْا یَوْمًا لَّا یَجْزِیْ وَالِدٌ عَنْ وَّلَدِہٖ ۔ وَلَا مَوْلُوْدٌ ہُوَ جَازٍ عَنْ وَّالِدِہٖ شَیْئًا 1 اور تم ڈرو اس دن سے کہ والد اپنی اولاد کی طرف سے کام نہ آئے گا اور نہ مولود اپنے والد کے کچھ کام آسکے گا۔ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ (ان کے خرچے اور کپڑے کی دستور کے موافق ذمہ داری ہے) یعنی بغیر فضول خرچی اور بغیر کمی کے۔ اس کی تفسیر لا تکلف نفس الا وسعہا ہے۔ کہ ان میں سے کسی کو ایسی چیز کی تکلیف نہ دی جائے گی۔ جو اس کی وسعت میں نہیں۔ اور نہ وہ دکھ دیئے جائیں گے۔ لَا تُکَلَّفُ نَفْسٌ اِلاَّ وُسْعَہَا (نہ تکلیف دی جائے گی کسی نفس کو مگر اس کی وسعت کے مطابق) یعنی جو پائی جائے یا امکان کی حد تک۔ التکلیف۔ اس چیز کو لازم کرنا جس کو تکلف میں ترجیح دی جاتی ہے۔ نحو و قراءت : نحو : وسعہا۔ یہ لاتکلف کا مفعول ثانی ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ استثناء کی وجہ سے نہیں اور الاَّ دو مفعولوں کے درمیان آیا ہے لاَ تُضَارَّ ۔ قراءت : قرائے مکہ و بصرہ ابن کثیر و یعقوب نے رفع کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس وجہ سے کہ یہ لا تکلف سے بدل ہے پس یہ خبر بمعنی نہی ہے۔ باقی قراء نے لا تضآرَّ کو نصب سے پڑھا ہے نہی مان کر۔ ان دونوں صورتوں میں معروف و مجہول ہونے کا احتمال ہے اور اس کی اصل تُضَارِرْ یا تُضَارَرْ ہے بقیہ قراء نے لا تضّآر نہی پڑھا اور اصل تُضَارَرْ پہلی راء کو ساکن کردیا اور دوسری میں ادغام کردیا۔ اب دو ساکن جمع ہوئے تو دوسری راء کو فتح دیدیا۔ ضرر کی صورتیں : وَالِدَۃٌم بِوَلَدِہَا وَلَا مَوْلُوْدٌ لَّہٗ بِوَلَدِہٖ (والدہ اپنے بیٹے کی وجہ سے اور نہ والد تکلیف دیا جائے بیٹے کی وجہ سے) نہ ماں اپنے خاوند کو تکلیف دے اپنے بیٹے کے سبب سے۔ وہ یہ ہے کہ نخرے کرے اور اس سے رزق اور کپڑے ایسے مانگے جو خلاف انصاف ہوں۔ اور اس کے دل کو پریشان کرے۔ لڑکے کی دیکھ بھال میں کوتاہی برتے۔ اور بچے کو اپنے ساتھ مانوس کرلینے کے بعد کہے کہ کوئی دودھ والی دایہ اس کے لئے تلاش کرلو۔ بس اسی طرح کی دیگر مائیں۔ یعنی نہ والد اپنی بیوی کو بیٹے کی وجہ سے تکلیف دے کر اس سے ایسی چیز روک لے جو اس پر لازم ہے کپڑے اور رزق میں سے۔ یا اس سے بیٹا چھین لے حالانکہ وہ اس کو دودھ پلانا چاہتی ہو۔ جب یہ مجہول ہو پھر یہ ممانعت اس بات کی بنے گی۔ کہ عورت کو تکلیف پہنچے خاوند کی طرف سے اور تکلیف خاوند کو پہنچے عورت کی طرف سے لڑکے کی وجہ سے۔ دوسرا قول : لا تضار بمعنی لا تضر ہے اور باءؔ اس کے صلہ میں آئی ہے۔ یعنی نہ نقصان پہنچائے والدہ اپنے بیٹے کو نہ اس کی غذا کا خیال رکھے۔ اور نہ نگہبانی اور نہ اپنے سے مانوس کرنے کے بعد والد کے سپرد کرے۔ اور والد نقصان دے بیوی کو اپنے بیٹے کے سبب۔ وہ اس طرح کہ عورت سے بچہ چھین لے یا اس کے حق میں کوتاہی کرے۔ جس کے نتیجہ میں وہ لڑکے کے حقوق میں کوتاہی کرے۔ نسبت میں حکمت : نکتہ : والد اور والدہ دونوں کی طرف لڑکے کی نسبت کی تاکہ ان کی شفقت اور محبت میں جوش آئے۔ وہ دونوں اس پر خصوصی شفقت کریں۔ (اپنے اختلاف کو بھول جائیں) نحو : وَعَلَی الْوَارِث۔ یہ علی المولود لہ رزقہن وکسوتہن پر معطوف ہے اور ان کے درمیان میں معروف کی تفسیر ہے جو بطور جملہ معترضہ معطوف اور معطوف علیہ میں حائل ہے۔ تقدیر عبارت یہ ہے۔ وعلی الوارث الصبی عند عدم الاب مثل ذٰلک۔ کہ بچے کے وارث پر والد نہ ہونے کی صورت میں اسی کی مثل ہے۔ مِثْلُ ذٰلِکَ ۔ اس کی مثل سے مراد یعنی کپڑے اور رزق جو والد کی زندگی میں اس کے ذمہ تھا وارث پر بھی وہی لازم ہے۔ وارث کی تفسیر : وارث کی تفسیر میں اختلاف ہے۔ نمبر 1: ابن ابی لیلیٰ (رح) کے نزدیک ہر وہ جو اس کا وارث بنا۔ خواہ مرد ہو یا عورت۔ نمبر 2۔ احناف کے نزدیک۔ ذی رحم محرم مراد ہے۔ کیونکہ قراءت عبداللہ بن مسعود ؓ میں وعلی الوارث ذی الرحم المحرم مثل ذٰلک ہے۔ نمبر 3۔ عندالشافعی (رح) ۔ والد کی جائیداد سے خرچہ ادا کیا جائے گا۔ فَاِنْ اَرَادَا فِصَالًا (اگر دونوں دودھ چھڑانے کا ارادہ رکھتے ہوں) یعنی دونوں ماں باپ دودھ چھڑانے کا ارادہ رکھتے ہوں اور وہ ارادہ۔ عَنْ تَرَاضٍ مِّنْہُمَا وَ تَشَاوُرٍ (رضا مندی اور باہمی مشورے سے صادر ہونے والا ہو) فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَا (تو ان دونوں پر اس سلسلہ میں کوئی گناہ نہیں) ان الفاظ سے تحدید کے بعد توسع فرمایا گیا۔ کہ دو سال سے بڑھائیں یا کم کریں۔ اَلتَّشَاوُر۔ (ایک دوسرے سے رائے لینا) یہ شُرتُ العسل سے لیا گیا۔ جب کہ تم شہد کو چھتے سے نکالو۔ اور یہ اس لئے فرمایا تاکہ باہمی رضا مندی سوچ و بچار کے ساتھ ہو۔ جس سے بچے کو تکلیف و ضرر نہ پہنچے۔ مصنف کا ذوق سلیم : سُبحان الذی ادب الکبیرو لم یہمل الصغیرواعتبر اتفا قہما لان للاب النسبۃ والو لایۃ وللام الشفقۃ والعنایۃ۔ مصنف کے یہ ذوقی جملے بعینہٖ نقل کئے گئے تاکہ پڑھنے والا ان کے ذوق سلیم کی داد دیئے بغیر نہ رہے۔ پاک ہے وہ ذات جس نے بڑے کو ادب سکھایا اور چھوٹے کو ضائع و بیکار نہ ہونے دیا۔ اور والدین کے اتفاق کا اعتبار کیا۔ کیونکہ باپ کو نسبت اور ولایت حاصل ہے۔ اور ماں کو ممتا اور عنایت وہاب حقیقی سے ملی ہے۔ اضافت عدمی کا فائدہ : وَاِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْٓا اَوْلَادَکُمْ ۔ اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہتے ہو۔ یعنی اولاد کم کی اضافت لام کے معنی میں ہے۔ لا ولادکم۔ یہ زجاج کا قول ہے۔ بعض نے کہا استرضع یہ ارضع سے منقول ہے۔ عرب کہتے ہیں ارضعت المرأۃ الصبی واسترضعتہا الصبی عورت نے بچے کو دودھ پلایا۔ میں نے بچے کے لئے اس کا دودھ طلب کیا۔ یہ دو مفعولوں کی طرف متعدی ہے۔ یعنی تم دودھ پلانے والیوں سے اپنی اولاد کو دودھ پلوائو۔ تو ایک مفعول حذف کردیا گیا۔ یعنی ماں کے علاوہ اور کسی عورت سے تم دودھ پلواتے ہو۔ جبکہ ماں انکاری ہے۔ یا دودھ پلانے سے عاجز ہے۔ فَـلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِذَا سَلَّمْتُمْ (پس کوئی گناہ نہیں جبکہ تم سپرد کردو) ۔ دودھ پلانے والیوں کو۔ مَآ ٰاتَیْتُمْ (جو تم نے دینا ہو) یعنی جو تم مزدوری دینے کا ارادہ رکھتے ہو۔ قراءت : مکی نے اَتَیْتُمْ بِہٖ پڑھا ہے۔ یہ اَتَی اِلَیْہِ اِحْسَانًاسے لیا گیا ہے۔ جبکہ وہ احسان کرے اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سورة مریم۔ 41 کان وعدہٗ ماتیا میں یہی معنی ہے۔ پورا کیا ہوا۔ التسلیم یہ حوالے کرنا مستحب ہے۔ جواز کی شرط نہیں۔ بِالْمَعْرُوْفِ یہ سلمتم کے متعلق ہے۔ یعنی اجرت مراضع کے سپرد کردو بطیب خاطر اور بسر ور نفس وَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور یقین کرلو۔ بیشک اللہ تعالیٰ جو تم عمل کرتے ہو دیکھنے والے ہیں۔ یعنی اس پر تمہارے اعمال مخفی نہیں۔ پس وہ ان اعمال پر تمہیں بدلہ دے گا۔
Top