Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 238
حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى١ۗ وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ
حٰفِظُوْا : تم حفاظت کرو عَلَي الصَّلَوٰتِ : نمازوں کی وَ : اور الصَّلٰوةِ : نماز الْوُسْطٰى : درمیانی وَ : اور قُوْمُوْا : کھڑے رہو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے قٰنِتِيْنَ : فرمانبردار (جمع)
(مسلمانو ! ) سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز (یعنی نماز عصر) پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو اور خدا کے آگے ادب سے کھڑے رہا کرو
آیت 238 : حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ (تم تمام نمازوں کی حفاظت کرو) یعنی ان کو ان کے اوقات میں ادا کرنے کا التزام کرو۔ اور ان کے ارکان اور شرائط کو پورا کرنے کا التزام کرو۔ نمازِ عصر کی عظمت : وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی (اور درمیانی نماز) یعنی جو نمازوں کے درمیان میں ہو۔ یعنی فضیلت والی۔ عرب کے لوگ فضیلت والی چیز کے لئے وسط کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ صلوۃ وسطیٰ کو مفرد لا کر صلوٰت پر عطف کیا کیونکہ یہ نماز فضیلت میں منفرد مقام رکھتی ہے اور وہ صلوٰۃ عصر ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) اور جمہور علماء کا یہی مسلک ہے۔ دلیل نمبر 1 : اس لئے کہ حضور ﷺ نے احزاب کے دن فرمایا۔ انہوں نے ہمیں صلوٰۃ وسطی سے مشغول کیا یعنی صلوٰۃ عصر سے۔ اللہ تعالیٰ ان کے گھروں کو آگ سے بھر دے۔ (بخاری، مسلم، احمد) نمبر 2۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہی وہ نماز ہے کہ جس سے سلیمان ( علیہ السلام) مشغول ہوئے یہاں تک کہ سورج حجاب میں چھپ گیا۔ (ابن ابی شیبہ) نمبر 3۔ مصحف حفصہ ؓ میں الصلوٰۃ الوسطیٰ ۔ صلوٰۃ العصر کے الفاظ ہیں۔ نمبر 4۔ یہ نماز دو دن اور دو رات کی نمازوں کے درمیان میں واقع ہے۔ نمبر 5 اور اس کی فضیلت کی ایک وجہ یہ ہے کہ لوگ اپنی تجارت اور معیشت کے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں۔ تفسیری اقوال : دوسرا قول : یہ نماز ظہر ہے کیونکہ یہ دن کے درمیان میں ہے۔ تیسرا قول : نماز فجر ہے۔ کیونکہ یہ دن کی دو اور رات کی دو نمازوں کے درمیان ہے۔ چوتھا قول : نماز مغرب ہے کیونکہ یہ دو اور چار رکعات کے مابین تین رکعات والی ہے۔ اور اس لئے بھی کہ دو ، سری نمازوں اور دو جہری نمازوں کے درمیان ہے۔ پانچواں قول : نماز عشاء ہے کیونکہ وہ دو طاق نمازوں کے درمیان ہے یعنی مغرب اور نماز وتر۔ چھٹا قول : یہ لیلۃ القدر کی طرح غیر معین ہے تاکہ تمام نمازوں کی حفاظت کریں۔ قنوت قیام ہے : وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ (تم اللہ تعالیٰ کے سامنے ادب سے کھڑے رہا کرو) یعنی نماز میں نحو : قانتین۔ یہ حال ہے۔ یعنی اس حال میں کہ تم اطاعت کرنے والے اور خشوع کرنے والے ہو۔ یا اللہ تعالیٰ کو قیام میں یاد کرنے والے ہو۔ القنوت۔ کا معنی قیام کی حالت میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا۔ دوسرا قول : اس میں کہ وہ قیام کو لمبا کرنے والے ہیں۔
Top