Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 49
وَ اِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْ١ؕ وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ
وَاِذْ : اور جب نَجَّيْنَاكُمْ : ہم نے تمہیں رہائی دی مِنْ : سے آلِ فِرْعَوْنَ : آل فرعون يَسُوْمُوْنَكُمْ : وہ تمہیں دکھ دیتے تھے سُوْءَ : برا الْعَذَابِ : عذاب يُذَبِّحُوْنَ : وہ ذبح کرتے تھے اَبْنَآءَكُمْ : تمہارے بیٹے وَيَسْتَحْيُوْنَ : اور زندہ چھوڑ دیتے تھے نِسَآءَكُمْ : تمہاری عورتیں وَفِیْ ذَٰلِكُمْ : اور اس میں بَلَاءٌ : آزمائش مِنْ : سے رَبِّكُمْ : تمہارا رب عَظِیْمٌ : بڑی
اور (ہمارے ان احسانات کو یاد کرو) جب ہم نے تم کو قوم فرعون سے مخلصی بخشی وہ (لوگ) تم کو بڑا دکھ دیتے تھے۔ تمہارے بیٹوں کو تو قتل کر ڈالتے تھے اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی
وَاِذْ نَجَّیْنٰـکُمْ مِّنَ اٰلِ فِرْعَوْنَ : (جب ہم نے تم کو آل فرعون سے نجات دی) آل کا اصل اہل ہے اس لیے کہ تصغیر اھیل آتی ہے ھَا کو الف سے بدل دیا۔ اس کا استعمال بڑے لوگوں کے لیے آتا ہے مثلًا بادشاہ اور ان کے ہم مثل۔ او اور آل حجام نہیں کہتے۔ فرعون۔ عمالقہ کے ہر بادشاہ کا لقب تھا۔ جیساقیصر، رومی بادشاہوں کا۔ کسریٰ ، فارس کے بادشاہوں کا۔ سوم کا مفہوم : یَسُوْمُوْنَکُمْ : (وہ تمہیں تکالیف دیتے) یسومونکم یہ آل سے حال ہے۔ تمہیں تکالیف دیتے یہ سامہ خسفا سے ہے جبکہ ظلم سے اس کا والی بنے۔ اور اس کا اصل سام السلعۃ سے ہے۔ جب اس کو طلب کرے۔ گویا یہ یبغونکم کے معنی ہیں یعنی تمہارے لیے طلب کرتے۔ سوء عذاب کی مراد : سُوْئَ الْعَذَابِ : (سخت عذاب) وہ برے عذاب کا تمہارے خلاف ارادہ رکھتے۔ مساومۃ البیع : زائد کرنا یا بڑھانا یا ایک دوسرے سے مطالبہ کرنا۔ نحو : سوء مفعول ثانی ہے برا عذاب تاکہ تمہیں سزا دیں۔ یہ سئی کا مصدر ہے کہا جاتا ہے۔ اعوذباللّٰہ من سوء الخلق وسوء الفعل۔ میں برے اخلاق اور برے فعل سے پناہ چاہتا ہوں۔ مراد اخلاق وفعل کی برائی ہے۔ اور معنی سوء العذاب۔ سخت رسوا کن عذاب ہے۔ کیونکہ عذاب تو سب ہی برے ہیں۔ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآئَ کُمْ : (وہ تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے) یہ یسو مونکم کا بیان ہے۔ اسی لیے حرف عطف نہیں لائے۔ وَیَسْتَحْیُوْنَ نِسَآئَ کُمْ : (وہ تمہاری بیٹیوں کو زندہ چھوڑتے تھے) تمہاری بیٹیوں کو خدمت کے لیے زندہ چھوڑتے۔ انہوں نے یہ اس لیے کیا کیونکہ کاہنوں نے فرعون کو ڈرایا۔ کہ ایک بچہ پیدا ہوگا۔ جس کے سبب تیرا ملک چلا جائیگا جیسا کہ نمرود کو انہوں نے ڈرایا۔ مگر ان کی تخفظ کی کوشش ناکام رہی۔ اور وہ ہو کر رہا۔ جو اللہ تعالیٰ نے چاہا۔ وَفِیْ ذٰلِکُمْ بَلَآئٌ : (اور اس میں آزمائش تھی) مشقت۔ جبکہ مشارالیہ فرعون کی حرکت ہو۔ اور مشارالیہ انجاء ہو۔ تو بلاء کا معنی نعمت ہے۔ مِّنْ رَّبِّکُمْ : (تمہارے رب کی طرف سے) یہ بلاء کی صفت اول ہے۔ عَظِیْمٌ ! : (بڑی) یہ صفت دوم ہے۔
Top