Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 50
وَ اِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَیْنٰكُمْ وَ اَغْرَقْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ
وَاِذْ : اور جب فَرَقْنَا : ہم نے پھاڑ دیا بِكُمُ : تمہارے لیے الْبَحْرَ : دریا فَاَنْجَيْنَاكُمْ : پھر تمہیں بچا لیا وَاَغْرَقْنَا : اور ہم نے ڈبو دیا آلَ فِرْعَوْنَ : آل فرعون وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ : اور تم دیکھ رہے تھے
اور جب ہم نے تمہارے لئے دریا کو پھاڑ دیا تو تم کو تو نجات دی اور فرعون کی قوم کو غرق کردیا اور تم دیکھ ہی تو رہے تھے
وَاِذْفَرَقْنَا : (جب ہم نے پھاڑ دیا تمہارے لئے سمندر کو) بعض کو بعض سے جدا کردیا۔ یہاں تک کہ راستے بن گئے فَرقنا : یہ شد کے ساتھ پڑھا گیا۔ ہم نے جدا کیا کہا جاتا ہے اس نے دو چیزوں میں جدائی کردی اور چیزوں میں تفریق کردی۔ کیونکہ راستے بارہ تھے۔ جتنی قبائل بنی اسرائیل کی تعداد تھی۔ بِکُمُ الْبَحْرَ : (تم پر سمندر کو) وہ ان پر چل رہے تھے۔ اور تمہارے چلتے ہوئے پانی الگ الگ تھا۔ گویا ان کے ساتھ پھاڑا یا ہم نے تمہارے سبب سے پھاڑا۔ یا ہم نے پھاڑا اس حال میں کہ وہ تمہارے ساتھ متلبس تھا۔ اس صورت میں یہ حال بنے گا۔ روایت میں آیا ہے کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ ( علیہ السلام) کو کہا۔ ہمارے ساتھی کہاں ہیں ؟ ہم جب تک ان کو دیکھ نہ لیں۔ راضی نہ ہونگے اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی۔ کہ اپنی لاٹھی کو اسی طرح کہو۔ آپ نے دیواروں پر مار کر یہ کہا۔ پس اس میں روشن دان بن گئے۔ پس وہ ایک دوسرے کو دیکھتے اور ایک دوسرے کی باتیں سنتے جا رہے تھے۔ فَاَنْجَیْنٰکُمْ وَاَغْرَقْنَآ اٰلَ فِرْعَوْنَ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ : (پس ہم نے تمہیں نجات دی اور ڈبو دیا آل فرعون کو اس حال میں کہ تم دیکھ رہے تھے) اور مشاہدہ کرر ہے تھے۔ اور اس میں شک نہیں کرتے تھے۔
Top