Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 51
وَ اِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰۤى اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَاِذْ وَاعَدْنَا : اور جب ہم نے وعدہ کیا مُوْسَىٰ : موسیٰ اَرْبَعِیْنَ لَيْلَةً : چالیس رات ثُمَّ : پھر اتَّخَذْتُمُ : تم نے بنا لیا الْعِجْلَ : بچھڑا مِنْ بَعْدِهِ : ان کے بعد وَاَنْتُمْ ظَالِمُوْنَ : اور تم ظالم ہوئے
اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو (معبود) مقرر کرلیا اور تم ظلم کر رہے تھے
وَاِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰٓی : (جب ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام) سے وعدہ کیا) کیونکہ وہ وعدہ وحی سے تھا۔ اور وہ طور پر آنے کا تھا۔ وٰعَدْنَا : جہاں تک میری تحقیق ہے۔ بنی اسرائیل مصر میں ہلاکت فرعون کے بعد داخل نہ ہوئے اور اس وقت ان کے پاس کوئی کتاب نہ تھی۔ جس کی طرف رجوع کریں۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ( علیہ السلام) سے وعدہ کیا۔ وہ ان پر تورات اتاریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے وقت مقرر کیا۔ ذوالقعدہ اور دس دن ذی الحجہ کے اور فرمایا۔ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً : کیونکہ مہینہ کی ابتداء راتوں سے ہوتی ہے۔ اور چالیس راتیں۔ نحو : اَرْبَعِیْنَ یہ وعدنا کا مفعول ثانی ہے ظرف نہیں ہے۔ اس لیے اس کا معنی چالیس راتوں میں نہیں ہے (فی اربعین لیلۃ) ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ : (پھر بنا لیا تم نے بچھڑے کو) اتخذتم کا مفعول ثانی حذف کردیا۔ اس کے باب میں مکی اور حفص کے نزدیک اظہار ہے۔ مِنْم بَعْدِہٖ ۔ (موسیٰ ( علیہ السلام) کے بعد) طور پر جانے کے بعد وَاَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ : (اور تم ظالم تھے) اور تم ظالم تھے اس لیے کہ تم نے عبادت کا مستحق اسکے سواء دوسرے کو قرار دیا۔ نحو : یہ جملہ حال ہے یعنی تم نے اس کی عبادت کی اس حال میں کہ تم ظلم کرنے والے تھے۔ ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْکُمْ : (پھر ہم نے تم کو معاف کردیا) ہم نے تمہارے گناہ تم سے مٹا دئیے۔ مِّنْم بَعْدِ ذٰلِکَ : (اس کے بعد) یعنی تمہارے بچھڑا بنانے کے بعد لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ : (تا کہ تم نعمت کا شکریہ ادا کرو) یعنی معاف کرنے کی نعمت کا شکریہ ادا کرو۔ وَاِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ وَالْفُرْقَانَ : (اور جب ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام) کو کتاب اور معجزات دئیے) فرقان کا معنی : نمبر 1: یعنی وہ کتاب منزل اور فرقان ہونے میں جامع تھی۔ وہی تورات حق و باطل میں فرق کرنے والی تھی۔ اس کی نظیر یہ جملہ ہے رأیت الغیث واللیث یعنی میں نے ایسے آدمی کو دیکھا جو سخاوت وجرأت کا جامع تھا۔ نمبر 2: تورات اور دلیل مراد ہے جو کفر و ایمان میں فرق کرنے والی تھی عصا۔ ید بیضا و دیگر آیات۔ نمبر 3: شریعت جو حلال و حرام میں فرق کرنے والی تھی۔ یہ بھی کہا گیا کہ الفرقان سمندر پھٹنے کو یا وہ مدد جس نے ان کے اور ان کے دشمنوں میں جدائی کردی۔ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْن : (تا کہ تم ہدایت پائو) یہاں لَعَلَّ کَیْ کے معنی میں ہے۔
Top