Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 57
وَ ظَلَّلْنَا عَلَیْكُمُ الْغَمَامَ وَ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمُ الْمَنَّ وَ السَّلْوٰى١ؕ كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ١ؕ وَ مَا ظَلَمُوْنَا وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
وَظَلَّلْنَا : اور ہم نے سایہ کیا عَلَيْكُمُ : تم پر الْغَمَامَ : بادل وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے اتارا عَلَيْكُمُ : تم پر الْمَنَّ وَالسَّلْوٰى : من اور سلوا كُلُوْا : تم کھاؤ مِنْ ۔ طَيِّبَاتِ : سے۔ پاک مَا رَزَقْنَاكُمْ : جو ہم نے تمہیں دیں وَ مَاظَلَمُوْنَا : اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا وَلَٰكِنْ : لیکن کَانُوْا : تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : وہ ظلم کرتے تھے
اور بادل کا تم پر سایہ کیے رکھا اور (تمہارے لئے) من وسلوٰی اتارتے رہے کہ جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں ان کو کھاؤ پیو (مگر تمہارے بزرگوں نے ان نعمتوں کی کچھ قدر نہ جانی) اور وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ تے تھے بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے تھے
وَظَلَّلْنَا عَلَیْکُمُ الْغَمَامَ : (ہم نے تم پر بادلوں کا سایہ کردیا) ہم نے بادلوں کو تمہیں سایہ کرنے والا بنادیا یہ میدان تیہ کا واقعہ ہے بادل کو ان کے کام میں لگادیا۔ کہ ان کے چلنے پر ساتھ چلیں۔ اور دھوپ سے ان پر سایہ کریں۔ اور رات کو روشنی کے ستون اترتے جن کی روشنی میں چلتے۔ ان کے کپڑے میلے نہ ہوتے۔ اور نہ پرانے ہوتے۔ وَاَنْزَلْنَا عَلَیْکُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوٰی : (اور اتارا تم پر من وسلوٰی) ترنجبین وہ طلوع شمس کے وقت برف کی طرح ان پر اترتا۔ ہر انسان کے لیے ایک جیسا ہوتا۔ السلوٰی : جنوبی ہوا سے اللہ تعالیٰ ان پر سلویٰ پر ندے بھیجتا۔ وہ بٹیر ہے ‘ پھر آدمی اپنی ضرورت کے مطابق ذبح کرلیتا۔ اور ہم نے کہا۔ کُلُوْامِنْ طَیِّبٰتِ : (تم پاکیزہ چیزیں کھائو) ۔ تم لذیذ یا حلال چیزیں کھائو۔ مَارَزَقْنٰـکُمْ : (جو ہم نے تمہیں دیں) وَمَا ظَلَمُوْنَا : (انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا) ۔ پس ظلم کیا اس طرح کہ ان نعمتوں کی ناشکری کی۔ وَلٰکِنْ کَانُوْٓا اَنْفُسَھُمْ یَظْلِمُوْنَ : (لیکن وہ اپنے نفسوں پر ظلم کرنے والے تھے) نحو : اَنْفُسَھُمْ یَظْلِمُوْنَ کا مفعول ہے اور وہ کان کی خبر ہے۔
Top