Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 59
فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَهُمْ فَاَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ۠   ۧ
فَبَدَّلَ : پھر بدل ڈالا الَّذِیْنَ : جن لوگوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا قَوْلًا : بات غَيْرَ الَّذِیْ : دوسری وہ جو کہ قِیْلَ لَهُمْ : کہی گئی انہیں فَاَنْزَلْنَا : پھر ہم نے اتارا عَلَى : پر الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا رِجْزًا :عذاب مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے بِمَا : کیونکہ کَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : وہ نافرمانی کرتے تھے
تو جو ظالم تھے انہوں نے اس لفظ کو جس کا ان کو حکم دیا تھا بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے
بدلنے کی تشریح : فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْاقَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَھُمْ : (پس بدل دیا ظالموں نے بات کو اور بات سے جو ان کو کہی گئی تھی) اس میں حذف ہے اور تقدیر عبارت اس طرح ہے۔ فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا بِالَّذِیْ قِیْلَ لَھُمْ قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَھُمْ پس بدل دیا ظالموں نے اس کہی ہوئی بات کو اور بات سے جو کہی گئی تھی ان کو۔ پس بدّ ل یہ ایک مفعول کی طرف متعدی بنفسہٖ ہے اور دوسرے مفعول کی طرف باء سے متعدی ہوگا جو باء کے ساتھ ہے وہ متروک ہے۔ اور جو باء کے بغیر ہے وہ موجود ہے یعنی حطۃ کی جگہ اور بات کو رکھا یعنی ان کو حکم تو اس بات کا تھا جس سے توبہ و استغفار ہو۔ مگر انہوں نے اس کی مخالفت ایسی بات سے کی جس کا معنی وہ نہ تھا جس کا ان کو حکم دیا گیا تھا۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل نہ کی۔ اور یہ بھی کہا گیا کہ حطۃ کی بجائے حنطۃ کہا۔ اور یہ بھی کہا گیا۔ کہ انہوں نے قبطی زبان میں کہا۔ حطاسمقاثا یعنی سرخ گندم۔ انہوں نے اس ارشاد الٰہی کا مذاق اڑایا۔ جو ان سے کہا گیا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کے ہاں جو کچھ ہے اس سے منہ موڑ کر اپنا پسندیدہ سامان دنیا طلب کیا فَاَنْزَلْنَا عَلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْارِجْزًا : (پس ہم نے ظالموں پر عذاب اتارا) ۔ رجز یعنی عذاب۔ الذین ظلموا کا کلمہ دوبارہ لا کر ان کے معاملے کی شدید قباحت کا اظہار مقصود ہے۔ اور اسی بات کا اعلان ہے کہ ان پر عذاب ان کے ظلم و زیادتی کی وجہ سے اترا۔ مِّنَ السَّمَآئِ : (آسمان سے) یہ رجز کی صفت ہے ( رجز نازل من السمائ) بِمَا کَانُوْا یَفْسُقُوْنَ : (بسبب اس کے کہ وہ فسق کرتے تھے) یعنی ان کے فسق کے سبب ‘ روایت میں ہے۔ کہ ایک گھڑی میں 24 ہزار آدمی طاعون کا شکار ہوگئے۔ بعض نے ستر ہزار کہا ہے۔
Top