Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 64
ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ۚ فَلَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ لَكُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ
ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ : پھر تم پھرگئے مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ : اس کے بعد فَلَوْلَا : پس اگر نہ فَضْلُ اللہِ : اللہ کا فضل عَلَيْكُمْ : تم پر وَرَحْمَتُهُ : اور اس کی رحمت لَكُنْتُمْ ۔ مِنَ : تو تم تھے۔ سے الْخَاسِرِیْنَ : نقصان اٹھانے والے
تو تم اس کے بعد (عہد سے) پھرگئے اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اسکی مہربانی نہ ہوتی تو تم خسارے میں پڑگئے ہوتے
ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ : (پھر تم نے منہ موڑا) یعنی پھر تم نے میثاق اور وفاداری سے منہ موڑا۔ مِّنْم بَعْدِ ذٰلِکَ : (اس کے بعد) قبول کرلینے کے بعد فضل و رحمت : فَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُہٗ : (اگر اللہ تعالیٰ کا فضل و رحمت نہ ہوتی) نمبر 1۔ یعنی عذاب کو مؤخر کر کے نمبر 2: یا تمہیں توبہ کی توفیق دے کر اللہ تعالیٰ کا فضل و رحمت نہ ہوتا۔ لَکُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ : (تو تم نقصان میں پڑجاتے) یعنی تم عذاب سے ہلاک ہوجاتے۔ وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ : (تحقیق تم نے جانا) یعنی تم نے پہچانا۔ عَلِمَ ایک مفعول کی طرف متعدی ہے۔ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْامِنْکُمْ فِی السَّبْتِ : (ان کو جنہوں نے ہفتے کے سلسلہ میں حد سے زیادتی کی) سبت کی تشریح : السبت یہ مصدر ہے سبتت الیہود کا جبکہ وہ ہفتے کی تعظیم کریں۔ یہود اس میں حد سے گذرگئے اور تجاوز کر گئے وہ اس طرح کہ ان کو عبادت کے لیے ہفتے کو خالی رکھنے کا حکم کیا۔ اور اس کی تعظیم کرنے کا حکم دیا تھا۔ وہ اس دن شکار میں مشغول ہوگئے حالانکہ ان کو اس دن شکار سے منع کیا گیا تھا۔ پھر ان کی آزمائش مزید اس طرح کی کہ سمندر میں کوئی ایسی مچھلی نہ تھی جو ہفتے کے دن اپنا منہ پانی سے نہ نکالتی ہو۔ جب ہفتہ گذر جاتا تو منتشر ہوجاتیں۔ انہوں نے سمندر کے کنارے حوض بنالیے اور ان کی طرف نالیاں چلا دیں۔ مچھلیاں ہفتے والے دن ان میں داخل ہوتیں کیونکہ وہ شکار سے محفوظ تھیں۔ پس وہ سمندر سے نکلنے والی نالیوں میں بند لگا دیتے اور اتوار کو شکار کرلیتے۔ یہ حوضوں میں روکنا ہی ان کا حد سے گذرنا تھا۔ فَقُلْنَا لَھُمْ کُوْنُوْا قِرَدَۃً خَاسِپیْنَ : (پس ہم نے انہیں کہا تم ذلیل بندربن جائو) پس ہوجائو یعنی ہماری تکوین سے نحو : قردۃ خاسئین۔ یہ کان کی خبر ہے یعنی تم بندر اور ذلت ہر دو کو جمع کرنے والے بنو۔ فَجَعَلْنٰھَا : (پس ہم نے کردیا اس واقعہ کو عبرت) مسخ کو نَکَالًا : (عبرت) اس کے لیے جو عبرت حاصل کرے۔ اس کو روکے۔ لِّمَا بَیْنَ یَدَ ْیھَا : (موجودہ لوگوں کے لیے) پہلوں کے لیے وَمَا خَلْفَھَا : (اور آئندہ لوگوں کے لیے) بعد والی امتوں اور بستیوں کے لیے کیونکہ ان کا مسخ پہلی کتابوں میں ذکر کردیا گیا۔ پس انہوں نے اس سے عبرت حاصل کی اور جن پچھلوں کو یہ پہنچی انہوں نے عبرت حاصل کی۔ مراد متقی : وَمَوْعِظَۃً لِّلْمُتَّقِیْنَ : (اور متقین کے لیے نصیحت) متقین سے مراد قوم کے وہ صالح لوگ جنہوں نے حد توڑنے سے روکا۔ یا ہر متقی کے لیے جو ان کو سنے۔
Top