Madarik-ut-Tanzil - Al-Anbiyaa : 13
لَا تَرْكُضُوْا وَ ارْجِعُوْۤا اِلٰى مَاۤ اُتْرِفْتُمْ فِیْهِ وَ مَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْئَلُوْنَ
لَا تَرْكُضُوْا : تم مت بھاگو وَارْجِعُوْٓا : اور لوٹ جاؤ اِلٰى : طرف مَآ : جو اُتْرِفْتُمْ : تم آسائش دئیے گئے فِيْهِ : اس میں وَمَسٰكِنِكُمْ : اور اپنے گھر (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْئَلُوْنَ : تمہاری پوچھ گچھ ہو
مت بھاگو اور جن (نعمتوں) میں تم عیش و آسائش کرتے تھے ان کی اور اپنے گھروں کی طرف لوٹ جاؤ، شاید تم سے اس بارے میں دریافت کیا جائے
13، 14: لَاتَرْکُضُوْا (مت بھاگو) بعض ملائکہ نے یہ بات کہی : وَارْجِعُوْٓا اِلٰی مَآ اُتْرِفْتُمْ فِیْہِ (اپنے سامان عیش کی طرف لوٹ آئو) جس دنیا کی نعمتوں اور خوشحالی سے تم فائدہ اٹھا رہے تھے۔ قول خلیل (رح) المترفؔ خوشحال اور فارغ البال ہو کوئی فکر نہ ہو۔ وَمَسٰکِنِکُمْ لَعَلَّکُمْ تُسْئَلُوْنَ (اور اپنے مکانات کی طرف شاید تم سے کوئی پوچھے پا چھے) یہ بات انہیں بطور استہزاء کہی جائے گی کہ تم اپنی نعمتوں کی طرف لوٹ چلو اور اپنے مکانات کی طرف جائو تاکہ کل تمہارا ماجرہ تم سے پوچھا جائے اور جو تمہارے اموال پر گزری تاکہ تم سائل کو اپنے علم و مشاہدہ سے جواب دو ۔ نمبر 2۔ لوٹ جائو اور اپنی مجالس میں اپنی سابقہ ہیئت کے مطابق بیٹھو۔ تاکہ تمہارے خدام تم سے پوچھیں اور وہ لوگ جو تمہارے معاملات کے ذمہ دار تھے۔ اور تمہیں کہیں جناب کا کیا آرڈر ہے ؟ اور ہم کس کام کو انجام دیں اور کس کو ترک کردیں ؟ جیسا کہ خوشحال، خدم وحشم والے لوگوں کا حال ہوتا ہے۔ نمبر 3۔ لوگ تم سے تمہاری مجالس میں مختلف مصائب و حوادث پر معاونتوں کا سوال کریں۔ نمبر 4۔ تم سے تمہارے پاس آنے والے اور طمع باز سوال کریں۔ اور تمہارے ہاتھوں کی موسلادھار بارش مانگیں۔ نمبر 5۔ وہ ایک دوسرے کو کہنے لگے : لا ترکضوا وارجعوا الی منازلکم و اموالکم لعلکم تسألون۔ شاید تم سے اموال وخراج لے لیا جائے اور قتل و ہلاکت سے بچا لئے جائو۔ پس آسمان سے نداء دی گئی۔ انبیاء کا انتقام۔ تلواروں نے انکا خاتمہ کردیا۔ پس اس وقت قَالُوْا یٰوَیْلَنَـآ اِنَّا کُنَّا ظٰلِمِیْنَ (کہنے لگے ہائے ہماری تباہی ہم بلاشبہ ظالم ہیں) ان لوگوں نے ایسے وقت اعتراف کیا جب اعتراف بےفائدہ ہے۔
Top