Madarik-ut-Tanzil - Al-Anbiyaa : 19
وَ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَنْ عِنْدَهٗ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ لَا یَسْتَحْسِرُوْنَۚ
وَ لَهٗ : اور اسی کے لیے مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین میں وَ مَنْ : اور جو عِنْدَهٗ : اس کے پاس لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ : وہ تکبر (سرکشی) نہیں کرتے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَ : اور لَا يَسْتَحْسِرُوْنَ : نہ وہ تھکتے ہیں
اور جو لوگ آسمانوں میں اور زمین میں ہیں سب اسی کے (مملوک اور اسی کے مال) ہیں۔ اور جو (فرشتے) اس کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ کتراتے ہیں اور نہ اکتاتے ہیں
اللہ مالک اور کائنات اس کی مملوک ہے : 19: وَلَہٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ (اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کے ہیں) وَمَنْ عِنْدَہٗ (اور جو بندے اللہ کے نزدیک ہیں) خلقت و ملک کے اعتبار سے پس پھر ان میں سے کونسی چیز اس کا بیٹا بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جبکہ مملوکیت و نبوت میں باہمی منافات ہے والد و ولد میں جنسیت ضروری ہے اور وہ جنسیت سے پاک ہے۔ والد وو لد میں مماثلت ہوتی ہے اور وہ مثلیت سے پاک پھر بیوی بیٹا کیسے بن گئے۔ الارض پر وقف ہے کیونکہ من عندہؔ جو اس کے ہاں ہیں مرتبہ و مقام کے اعتبار سے ہے نہ کہ منزل و مکان کے اعتبار سے۔ مراد اس سے ملائکہ ہیں۔ نحو : یہ مبتدا ہے اور لا یستکبرون خبر ہے۔ لَایَسْتَکْبِرُوْنَ (وہ بڑے نہیں بنتے) عار نہیں کرتے۔ عَنْ عِبَادَتِہٖ وَلَا یَسْتَحْسِرُوْنَ (اس کی بندگی سے اور نہ تھکتے ہیں) استحسار کے معنی، تھکنا، ہارنا۔
Top