Madarik-ut-Tanzil - Al-Anbiyaa : 34
وَ مَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ١ؕ اَفَاۡئِنْ مِّتَّ فَهُمُ الْخٰلِدُوْنَ
وَ : اور مَا جَعَلْنَا : ہم نے نہیں کیا لِبَشَرٍ : کہ بشر کے لیے مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل الْخُلْدَ : ہمیشہ رہنا اَفَا۟ئِنْ : کیا پس اگر مِّتَّ : آپ نے انتقال کرلیا فَهُمُ : پس وہ الْخٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور (اے پیغمبر) ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کو بقائے دوام نہیں بخشا بھلا اگر تم مرجاؤ تو کیا یہ لوگ ہمیشہ رہیں گے ؟
34: وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِکَ الْخُلْدَ (ہم نے آپ سے پہلے بھی کسی بشر کیلئے ہمیشہ رہنا نہیں بنایا) خلد کا معنی بقاء و دوام ہے۔ اَفَاپنْ مِّتَّ (پھر اگر آپ کا انتقال ہوجائے) ۔ قراءت : مِتَّ کی میم کو کسرہ مدنی اور ابوبکر کے علاوہ کوفی قراء نے پڑھا ہے۔ فَھُمُ الْخٰلِدُوْنَ (تو کیا یہ لوگ ہمیشہ رہیں گے) ۔ نحو : اول فاء عطف جملہ علی الجملہ کیلئے ہے اور دوسری جزائے شرط کیلئے ہے۔ کفار کا اندازہ یہ تھا کہ یہ عنقریب مرجائیں گے تو انکا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی شماتت کی نفی کی ہے کہ فیصلہ الٰہی یہ ہے کہ دنیا میں کوئی انسان ہمیشہ نہ رہے گا اگر آپ فوت ہونگے تو انہوں نے ہمیشہ رہنا ہے ؟
Top