Madarik-ut-Tanzil - Al-Anbiyaa : 67
اُفٍّ لَّكُمْ وَ لِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
اُفٍّ : تف لَّكُمْ : تم پر وَلِمَا : اور اس پر جسے تَعْبُدُوْنَ : پرستش کرتے ہو تم مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَ : کیا فَلَا تَعْقِلُوْنَ : پھر تم نہیں سمجھتے
تف ہے تم پر اور جن کو تم خدا کے سوا پوجتے ہو ان پر بھی، کیا تم عقل رکھتے ؟
67: اُفٍّ لَّکُمْ وَلِِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنَِ اللّٰہِ (تف ہے تم پر اور ان پر جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا پوجتے ہو) افؔ کا کلمہ یہ کسی چیز سے ضجرو اکتاہٹ کو ظاہر کرنے کیلئے بولا جاتا ہے۔ آپ نے ان سے اکتاہٹ اس لئے ظاہر کی کیونکہ حق و اضح ہو کر انکا عذر منقطع ہوچکا تھا۔ اس کے باوجودوہ باطل پر اڑے ہوئے تھے۔ پس آپ نے ان کو اف کہا لکمؔ میں لام متأفف بہٖ کو بیان کرنے کیلئے ہے ای لکم ولِاٰلھتکم ھذا التافف کہ یہ تافیف تمہارے اور تمہارے معبودوں کیلئے ہے۔ قراءت : اُفٍ مدنی و حفص نے پڑھا۔ مکی و شامی نے اُفَّ بالفتحہ پڑھا اور دیگر قراء نے اُفِّ بالکسر پڑھا ہے۔ اَفَـلَا تَعْقِلُوْنَ (کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے) کہ جس میں یہ صفت پائی جائے وہ معبود نہیں ہوسکتا۔ جب حجت ان پر تمام ہوچکی اور وہ لاجواب ہوچکے تو کہنے لگے۔
Top