Madarik-ut-Tanzil - Al-Hajj : 19
هٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّهِمْ١٘ فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍ١ؕ یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِیْمُۚ
ھٰذٰنِ : یہ دو خَصْمٰنِ : دو فریق اخْتَصَمُوْا : وہ جھگرے فِيْ رَبِّهِمْ : اپنے رب (کے بارے) میں فَالَّذِيْنَ : پس وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا قُطِّعَتْ : قطع کیے گئے لَهُمْ : ان کے لیے ثِيَابٌ : کپڑے مِّنْ نَّارٍ : آگ کے يُصَبُّ : ڈالا جائے گا مِنْ فَوْقِ : اوپر رُءُوْسِهِمُ : ان کے سر (جمع) الْحَمِيْمُ : کھولتا ہوا پانی
یہ دو (فریق) ایک دوسرے کے دشمن اپنے پروردگار (کے بارے) میں جھگڑتے ہیں تو جو کافر ہیں ان کے لئے آگ کے کپڑے قطع کئے جائیں گے (اور) ان کے سروں پر جلتا ہوا پانی ڈالا جائے گا
کفار کا حال : 19: ھٰذٰنِ خَصْمٰنِ (یہ دونوں فریق ہیں) آپس میں جھگڑنے والے فریق ہیں۔ یہاں فریق کو خصم سے جو کہ صفت ہے تعبیر کردیا۔ اخْتَصَمُوْا (انہوں نے اختلاف کیا) معنی کا لحاظ کر کے جمع کا صیغہ لایا گیا۔ اور ھذانؔ لفظ کا لحاظ کر کے تثنیہ لایا گیا۔ مراد اس سے مومن اور کافر دو فریق ہیں۔ قول ابن عباس ؓ : یہ ضمیر مذکورہ پانچوں اہل ادیان اور مؤمنوں کی طرف لوٹتی ہے مومن ایک فریق ہیں اور باقی پانچوں ایک فریق ہیں۔ فِیْ رَبِّھِمْ (اپنے رب کے متعلق) اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کی صفات کے متعلق پھر ہر ایک کی جزاء ذکر کی۔ فَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا (پس وہ لوگ جو کافر ہیں) اللہ تعالیٰ نے : ان اللہ یفصل بینہم یوم القیامۃ ] الحج : 17] میں جس فیصلے کا ذکر فرمایا اس کی تفصیل اسی آیت میں آرہی ہے۔ وہ یہ ہے : قُطِّعَتْ لَہُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍ (ان کے لیے آگ کے کرتے کاٹے جائیں گے) گویا اللہ تعالیٰ ان کے اجسام کی مقدار سے آگ ان کے لئے مقرر کردیں گے۔ جو ان پر چھانے والی ہوگی جیسا کہ لباس کے کپڑوں کو جسم پر پورا فٹ ماپا جاتا اور کاٹا جاتا ہے۔ یہاں ماضی کا لفظ استعمال کیا گیا کیونکہ یہ بہر صورت ہو کر رہے گا۔ پس یہ ثابت شدہ حقیقت کی طرح ہے۔ یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُئُ وْسِھِمُ (ان کے سروں پر انڈیلا جائے گا۔ ) قراءت : بصری نے رو سِھِم کو ھاؔ اور میم کے کسرہ سے پڑھا ہے۔ حمزہ، علی اور خلف نے ھاؔ اور میمؔ کو ضمہ سے روسھمُ پڑھا ہے۔ دیگر قراء نے ھاؔ کے کسرہ اور ضمہ میم سے پڑھا ہے۔ الْحَمِیْمُ (گرم پانی) قول ابن عباس ؓ ہے کہ اگر اس میں سے نقطہ کے برابر پانی زمین کے پہاڑوں پر گرجائے تو وہ پگھل جائیں۔
Top