Madarik-ut-Tanzil - Al-Hajj : 2
یَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّاۤ اَرْضَعَتْ وَ تَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَ تَرَى النَّاسَ سُكٰرٰى وَ مَا هُمْ بِسُكٰرٰى وَ لٰكِنَّ عَذَابَ اللّٰهِ شَدِیْدٌ
يَوْمَ : جس دن تَرَوْنَهَا : تم دیکھو گے اسے تَذْهَلُ : بھول جائے گی كُلُّ مُرْضِعَةٍ : ہر دودھ پلانے والی عَمَّآ : جس کو اَرْضَعَتْ : وہ دودھ پلاتی ہے وَتَضَعُ : اور گرا دے گی كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ : ہر حمل والی (حاملہ) حَمْلَهَا : اپنا حمل وَتَرَى : اور تو دیکھے گا النَّاسَ : لوگ سُكٰرٰي : نشہ میں وَمَا هُمْ : اور حالانکہ نہیں بِسُكٰرٰي : نشہ میں وَلٰكِنَّ : اور لیکن عَذَابَ اللّٰهِ : اللہ کا عذاب شَدِيْدٌ : سخت
(اے مخاطب) جس دن تو اس کو دیکھے گا (اس دن یہ حال ہوگا کہ) تمام دودھ پلانے والی عورتیں اپنے بچوں کو بھول جائیں گی اور تمام حمل والیوں کے حمل گرپڑیں گے اور لوگ تجھ کو متوالے نظر آئیں گے مگر وہ متوالے نہیں ہوں گے بلکہ (عذاب دیکھ کر) مدہوش ہو رہے ہوں گے بیشک خدا کا عذاب بڑا سخت ہے
2: یَوْمَ تَرَوْنَھَا (جس روز تم اس کو دیکھو گے) ھاؔ کی ضمیر زلزلہ کی طرف راجح ہے۔ نمبر 2۔ قیامت کی طرف راجع ہے۔ یَوْمَ ترونھا یہ تذھل کی وجہ سے منصوب ہے۔ تذْھَلُ غافل ہونا۔ الذھول غفلت کو کہتے ہیں : کُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ (اور ہر دودھ پلانے والی عورت اس بچے سے غافل ہوجائے گی جس کو دودھ پلا رہی ہوگی) اس کے دودھ پلانے سے نمبر 2۔ اس بچے سے جس کو وہ دودھ پلاتی ہے۔ ایک قول : یہ ہے یہاں مرضعہ اس لئے کہا تاکہ یہ دلالت ہو کہ جب یہ خوف طاری ہوگا اور اس وقت بچے نے پستان منہ میں بھی ڈالا ہوا ہو تب بھی وہ پستان اس کے منہ سے کھینچ لے گی۔ اس دہشت کی وجہ سے جو اس پر طاری ہوئی کیونکہ مرضعہ وہی کہلاتی ہے جس کا پستان بچہ منہ میں ڈالنے والا ہو۔ المرضعؔ وہ عورت جو دودھ پلانے کے لائق ہو۔ اگرچہ اسوقت وہ دودھ نہ پلانے والی ہو۔ وَتضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَھَا (اور ہر حاملہ اپنا حمل ساقط کر دیگی۔ ) ذات حمل اس سے مراد حاملہ ہے۔ حملھاتکمیل سے پہلے لڑکا۔ قول حسن (رح) دودھ پلانے والی اپنے بیٹے سے بلا دودھ چھڑ ائے غافل ہوجائے گی۔ وَتَرَی النَّاسَ (اور تم لوگوں کو دیکھو گے) اے دیکھنے والے سُکٰرٰی (نشہ میں) بطور مشابہت فرمایا جبکہ وہ تجلیات عظمت و سلطنت جبروت اور کبریائی کے نظارے دیکھیں گے یہاں تک کہ ہر نبی نفسی نفسی پکاریں گے۔ وَمَا ھُمْ بِسُکٰرٰی (حالانکہ وہ نشہ میں نہ ہونگے) حقیقت میں وَلٰکِں َّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ (لیکن اللہ تعالیٰ کا عذاب سخت ہے۔ ) پس اللہ تعالیٰ کے عذاب کے خوف نے ہی ان کی عقلوں کو اڑا دیا ہے۔ اور ان کو ایسے شخص کی حالت کی طرف لوٹا دیا ہے جس کی عقل نشہ سے جاتی رہی ہو۔ قول حسن (رح) اور تم لوگوں کو خوف کی وجہ سے نشہ میں دیکھو گے حالانکہ انکا یہ نشہ شراب سے نہ ہوگا۔ قراءت حمزہ و علی نے دونوں میں سکریؔ۔ امالہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ عطشی کی طرح ہے عطشان میں۔ نحو : روایت میں ہے کہ یہ دو روایات غزوئہ مصطلق بنو مصطلق کی رات کو اتریں۔ آپ ﷺ نے ان کو پڑھ کر سنایا اس رات سے بڑھ کر لوگوں کو روتا ہوا نہیں پایا۔ (الثعلبی کذا قال الحافظ)
Top