Madarik-ut-Tanzil - Al-Hajj : 66
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَحْیَاكُمْ١٘ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَحْيَاكُمْ : زندہ کیا تمہیں ثُمَّ : پھر يُمِيْتُكُمْ : مارے گا تمہیں ثُمَّ : پھر يُحْيِيْكُمْ : زندہ کرے گا تمہیں اِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ : بڑا ناشکرا
اور وہی تو ہے جس نے تم کو حیات بخشی پھر تم کو مارتا ہے پھر تمہیں زندہ بھی کرے گا۔ اور انسان تو بڑا ناشکرا ہے
66: وَھُوَ الَّذِیْ اَحْیَاکُمْ (اور وہی تو ہے جس نے تمہیں زندگی عطا کی) تمہاری مائوں کے رحموں میں ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ (پھر وہ تمہیں موت دے گا) جب تمہاری اجل مقررہ ختم ہوجائے گی۔ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْ (پھر وہ تمہیں زندہ کریں گے) تاکہ تمہارا بدلہ دے اِنَّ الْاِنْسَانَ لَکَفُوْرٌ (بیشک انسان البتہ ناشکرا ہے) اس لئے کہ بیشمار قسم کی نعمتوں کا جو اس پر کی گئی ہیں شدت سے انکار کرنے والا ہے۔ اور بیشمار اقسام کے عذاب اس سے ہٹا لئے وہ پھر مرغ کی ایک ٹانگ ہانک رہا ہے۔ نمبر 2۔ یہ نعمت پیدائش کو نہیں پہچان رہا جو کہ اس کا ابتدائی وجود ہے اور نہ یہ فناء کو جان رہا ہے جو کہ وعدہ مقررہ سے اس کو قریب کرنے والا ہے اور نہ یہ دوبارہ زندگی کو پہچان رہا جو مقصود تک پہنچانے والی ہے۔
Top