Madarik-ut-Tanzil - Al-Muminoon : 100
لَعَلِّیْۤ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَكْتُ كَلَّا١ؕ اِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَآئِلُهَا١ؕ وَ مِنْ وَّرَآئِهِمْ بَرْزَخٌ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ
لَعَلِّيْٓ : شاید میں اَعْمَلُ : کام کرلوں صَالِحًا : کوئی اچھا کام فِيْمَا : اس میں تَرَكْتُ : میں چھوڑ آیا ہوں كَلَّا : ہرگز نہیں اِنَّهَا : یہ تو كَلِمَةٌ : ایک بات هُوَ : وہ قَآئِلُهَا : کہہ رہا ہے وَ : اور مِنْ وَّرَآئِهِمْ : ان کے آگے بَرْزَخٌ : ایک برزخ اِلٰى يَوْمِ : اس دن تک يُبْعَثُوْنَ : وہ اٹھائے جائیں گے
تاکہ میں اس میں جسے چھوڑ آیا ہوں نیک کام کیا کروں ہرگز نہیں یہ ایک ایسی بات ہے کہ وہ اسے زبان سے کہہ رہا ہوگا اور (اسکے ساتھ) عمل نہیں ہوگا اور ان کے پیچھے برزخ ہے (جہاں وہ) اس دن تک کہ (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے (رہیں گے )
100: لَعَلِّیْٓ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَکْتُ (شاید کہ میں اعمال صالحہ کروں اس دنیا میں جس کو میں چھوڑ آیا ہوں) اس جگہ میں جس کو میں چھوڑ آیا ہوں اور وہ دنیا ہے کیونکہ اس نے دنیا کو چھوڑا اور آخرت میں پہنچ گیا۔ قولِ قتادہ (رح) : اس نے اہل و عیال اور خاندان کی طرف لوٹنے کی تمنا نہیں کی بلکہ یہ تمنا کی جو دنیا میں برے کام ہوئے ان کا تدارک کرنے کیلئے اسے لوٹادیا جائے۔ لَعلِّی (شاید کہ میں) قراءت : لَعَلِّیْ یائے ساکنہ کے ساتھ کوفی، سھل، یعقوب نے پڑھا ہے۔ یاء کے فتحہ کے ساتھ نافع ابن کثیر، ابو عمرو نے پڑھا ہے یعنی لَعَلِّیَ ۔ کَلَّا ( ہرگز نہیں) رجوع کے مطالبہ کو مسترد کیا اور اس سے انکار کیا اور اس سے استبعاد کا اظہار کیا ہے کہ ایسا ہونا بہت بعید تر ہے۔ نحو : یہ کلمہ وعید ہے کبھی بمعنی حقا بھی آجاتا ہے۔ اِنَّھَا کَلِمَۃٌ (اس کی یہ بات ہی بات ہے) کلمہ سے مراد کلام کا ایک ایسا مجموعہ جو ایک دوسرے سے مربوط ہو اور وہ اس کا مقولہ ہے : ( رب ارجعون لعلی اعمل صالحًا فیما ترکت) ھُوَ قَآ ئِلُہَا (جو وہ کہے جارہا ہے) اور کہتا جائے گا اس کو نہ چھوڑے گا اور نہ اس سے خاموشی اختیار کرے گا۔ کیونکہ حسرت و ندامت کا اس پر غلبہ ہوگا۔ وَمِنْ وَّرَائِھِمْ (اور ان کے آگے) ھمؔ کی ضمیر جماعت کی طرف ہے۔ بَرْزَخٌ (پر دہ ہے) جو ان کے اور دنیا کی طرف واپس لوٹنے کے درمیان حائل کردیا گیا ہے۔ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ (اس دن تک جب کہ ان کو اٹھایا جائے گا) یہ مراد نہیں کہ وہ بعث سے واپس لوٹیں گے بلکہ یہ کلی طور پرنا امید ہے اس لئے کہ یہ بات پختہ طور پر ثابت ہے کہ بعث کے بعد تو آخرت ہی کی طرف لوٹنا ہے۔
Top