Madarik-ut-Tanzil - Al-Muminoon : 28
فَاِذَا اسْتَوَیْتَ اَنْتَ وَ مَنْ مَّعَكَ عَلَى الْفُلْكِ فَقُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ نَجّٰىنَا مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
فَاِذَا : پھر جب اسْتَوَيْتَ : تم بیٹھ جاؤ اَنْتَ : تم وَمَنْ : اور جو مَّعَكَ : تیرے ساتھ (ساتھی) عَلَي : پر الْفُلْكِ : کشتی فَقُلِ : تو کہنا الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے نَجّٰىنَا : ہمیں نجات دی مِنَ : سے الْقَوْمِ : قوم الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور جب تم اور تمہارے ساتھی کشتی میں بیٹھ جاؤ تو (خدا کا شکر کرنا اور) کہنا کہ سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جس نے ہم کو ظالم لوگوں سے نجات بخشی
28: فَاِذَا اسْتَوَیْتَ اَنْتَ وَمَنْ مَّعَکَ عَلَی الْفُلْکِ (جب تم اور تمہارے ساتھی کشتی میں بیٹھ چکیں) جب تم اچھی طرح مطمئن ہو کر سوار ہوجائو۔ فَقُلِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ نَجّٰنَا مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ (تو اس طرح کہو تمام تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں جس نے ظالم قوم سے ہمیں نجات دی) اللہ تعالیٰ نے ان کی ہلاکت اور ان سے نجات پر حمد وثناء کا حکم دیا۔ یہاں قولوا نہیں کہا گیا اگرچہ : فاذا استویت انت ومن معک معنی کے لحاظ سے اذا ستویتم کے معنی جمع دے رہا ہے کیونکہ وہ ان کے پیغمبر و مقتدی ہیں۔ اور آپ کا قول انہی کا قول ہے اور مقتدی کا کہنا مقتدیوں کا کہنا ہے۔ نحو : اس میں نبوت کی فضیلت کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔
Top