Madarik-ut-Tanzil - Al-Muminoon : 35
اَیَعِدُكُمْ اَنَّكُمْ اِذَا مِتُّمْ وَ كُنْتُمْ تُرَابًا وَّ عِظَامًا اَنَّكُمْ مُّخْرَجُوْنَ۪ۙ
اَيَعِدُكُمْ : کیا وہ وعدہ دیتا ہے تمہیں اَنَّكُمْ : کہ تم اِذَا : جب مِتُّمْ : مرگئے وَكُنْتُمْ : اور تم ہوگئے تُرَابًا : مٹی وَّعِظَامًا : اور ہڈیاں اَنَّكُمْ : تو تم مُّخْرَجُوْنَ : نکالے جاؤگے
کیا یہ تم سے یہ کہتا ہے کہ جب تم مرجاؤ گے اور مٹی ہوجاؤ گے اور اس تخوان (کے سوا کچھ نہ رہے گا) تو تم (زمین سے) نکالے جاؤ گے
کفار کی حمایت : اپنے جیسے انسان کی اتباع کا انکار کیا اور اپنے سے عاجز تر چیزوں کی عبادت کرنے لگے۔ 35: اَ یَعِدُکُمْ اَنَّکُمْ اِذَا مِتُّمْ (کیا وہ تمہیں وعدہ دیتا ہے کہ جب تم مر جائو گے) قراءت : نافع، حمزہ، علی، حفص نے میم کے کسرہ سے اور دیگر قراء نے مُتّم ضمہ میم سے پڑھا ہے۔ وَکُنْتُمْ تُرَابًا وَّعِظَا مًا اَنَّکُمْ مُّخْرَجُوْنَ ( اور تم خاک اور ہڈیاں ہوجائو گے تو دوبارہ زندہ کر کے زمین سے نکالے جائو گے) سوال کیلئے اٹھائے جائو گے اور حساب، کتاب اور ثواب و عذاب ہوگا۔ نحو : انکم کو دو مرتبہ تاکید کیلئے لائے اور ظرف کے ساتھ دونوں کا فاصلہ بہت خوب ہے اور مخرجون اول کی خبر ہے۔ اور تقدیر کلام اس طرح ہے۔ ایعدکم انکم مخرجون اذامتم و کنتم ترابا و عظامًا۔ أیعد کا استفہام انکاری ہے یعنی ایسا نہیں چاہیے یا سوال تقریری ہے یہ ضرور ایسا کہہ رہا ہے۔ یا مقولہ سابقہ کی علت ہے تم گھاٹہ اسلئے پائو گے کہ یہ قیامت کا قائل ہے دنیا کے عیش میں خلل ڈالنا چاہتا ہے۔
Top