Madarik-ut-Tanzil - Al-Muminoon : 37
اِنْ هِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَ نَحْیَا وَ مَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ۪ۙ
اِنْ هِىَ : نہیں اِلَّا : مگر حَيَاتُنَا : ہماری زندگی الدُّنْيَا : دنیا نَمُوْتُ : اور ہم مرتے ہیں وَنَحْيَا : اور ہم جیتے ہیں وَمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم بِمَبْعُوْثِيْنَ : پھر اٹھائے جانے والے
زندگی تو یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے کہ اسی میں ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہم پھر نہیں اٹھائے جائیں گے
37: اِنْ ھِیَ (نہیں ہے وہ ) نحو : ھیؔ یہ ایک ایسی ضمیر ہے جس کا مقصد اس کے بعد آنے والی وضاحت کے بغیر معلوم نہیں ہوتا۔ اصل اس طرح کلام ہے ان الحیاۃ الاحیاتنا الدنیا۔ نہیں زندگی مگر فقط ہماری دنیا ہی زندگی۔ پھر ھیؔ ضمیر کو الحیاۃ کی جگہ لائے کیونکہ خبر اس پر دلالت کر رہی ہے اور اس کی وضاحت کر رہی ہے۔ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا (مگر ہماری دنیا ہی کی زندگی) اب معنی اس طرح ہے : لا حیاۃ الاھذہ الحیاۃ التی نحن فیھا ودنت منّا کوئی زندگی نہیں مگر یہی زندگی جس کو ہم گزار رہے ہیں اور جو ہمارے قریب ہے۔ وجہ عجیبہ : اس کی یہ ہے اِنؔ نافیہ کو ھیؔ پر داخل کیا اور وہ ھیؔ الحیاۃ کے معنی میں ہے جو کہ جنس پر دلالت کر رہی ہے پس اس کی نفی کی اور لاؔ کے وزن میں بن گیا جو نفی جنس کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ نَمُوْتُ وَنَحْیَا (ہم مرتے اور زندہ ہوتے ہیں) یعنی بعض پر موت آتی ہے اور بعض پیدا ہوتے ہیں ایک زمانہ والے سمٹ جاتے ہیں تو دوسرے اہل زمانہ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ یا اس میں تقدیم و تاخیر ہے : ای نحیا ون موت اور یہ ابی ؓ کی قراءت ہے اور ابن مسعود ؓ کی وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ (اور اٹھائے نہ جائیں گے) موت کے بعد۔
Top